طالبان کے حملوں کا خطرہ، پنجاب میں تمام اسکول بند
26 جنوری 2016وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل 26 جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق صوبہ پنجاب میں تمام اسکولوں کی بندش کی وجہ سے متعلق یہ بات ایک حکومتی میمو میں کہی گئی ہے۔
اس داخلی میمو کی ایسوسی ایٹڈ پریس کو ملنے والی ایک کاپی کے مطابق حکومت کو ملکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے یہ خفیہ اطلاع ملی کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان سے 13 طالبان جنگجو پاکستان میں اسکولوں پر خود کش بم حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق پنجاب کے صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد نے کل پیر 25 جنوری کو رات گئے یہ اعلان کیا تھا کہ صوبے کے تمام اسکول اس مہینے کے آخر یعنی 31 جنوری تک بند رہیں گے۔
اہم بات یہ ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم نے اسکولوں کی ایک ہفتے تک اس بندش کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گردی کے کسی ممکنہ خطرے یا اس حوالے سے انٹیلی جنس اداروں کی کسی وارننگ کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔ اس کے برعکس رانا مشہود احمد کہا تھا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ صوبے میں بہت زیادہ سردی اور بےتحاشا دھند کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے مزید لکھا ہے کہ حکومت کو خفیہ اداروں کی طرف سے یہ وارننگ صوبہ خیبر پختونخوا میں چارسدہ کے شہر میں باچا خان یونیورسٹی پر کیے گئے حالیہ دہشت گردانہ حملے کے صرف ایک ہفتے بعد کی گئی ہے۔
یہ دہشت گردانہ حملہ پاکستانی طالبان کی مرکزی تنظیم کے ایک باغی دھڑے کی طرف سے کیا گیا تھا، جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے اور جن میں سے اکثریت یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی تھی۔
چارسدہ کی اس یونیورسٹی کے رجسٹرار کی طرف سے کل پیر کے روز کہا گیا تھا کہ انتظامیہ یونیورسٹی میں سکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کل پیر ہی کے روز حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد پہلی مرتبہ اس یونیورسٹی کے انتظامی دفاتر کچھ دیر کے لیے کھولے گئے تھے، جنہیں دوبارہ بند کر دیا گیا تھا۔
ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ باچا خان یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے رجسٹرار نے کہا تھا کہ یونیورسٹی کے غیر معینہ عرصے تک کے لیے بند کرنے کے فیصلے کا مقصد طلبہ کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اس خونریز حملے کے نفسیاتی اثرات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں۔