طرابلس کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی
23 اگست 2011تازہ ترین اطلاعات کے مطابق طرابلس میں قذافی کے رہائشی کمپاؤنڈ باب العزیزیہ کے باہر شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ اس لڑائی میں استعمال ہونے والے اسلحے کی گھن گرج دور تک سنائی دے رہی ہے۔ خاصی دور سے دھوئیں کے اٹھتے بادل بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس لڑائی میں شرکت کے لیے دوسرے شہروں سے باغیوں کے لشکریوں کی مسلسل شہر میں آمد ہو رہی ہے۔
دوسری طرف اتوار کی رات طرابلس شہر میں داخل ہو کر باغی مرکزی گرین چوک تک ضرور پہنچے اور اس پیش رفت پر باغی لیڈرشپ نے کہنا شروع کردیا تھا کہ قذافی کا عہد ختم ہو گیا اور طرابلس پر قبضے کی جنگ اب گھنٹوں کی بات رہ گئی ہے، لیکن تاحال لیبیا کی اندرونی صورت حال واضح نہیں ہے۔
طرابلس شہر پر کنٹرول کے باغیوں اور قذافی حکومت کے دعوے موجود ہیں۔ سیف الاسلام نے میڈیا کے سامنے ظاہر ہوکر اپنی گرفتاری کی خبر کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا۔ اسی طرح قذافی کا گرفتار بڑا بیٹا محمد بھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ لیبیا پر بیالیس برسوں سے حکمران معمر القذافی کے بارے میں کسی قسم کی کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ اسی تناظر میں باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل کا کہنا ہے کہ معمر القذافی کی گرفتاری تک طرابلس کی جنگ جاری رہے گی۔
طرابلس میں باغیوں کے داخل ہونے پر فرانس نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ لیبیا کے لیے مقرر بین الاقوامی کانٹیکٹ گروپ کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ آلاں ژوپے کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ موجودہ کامیابی کو مکمل فتح کا نام نہیں دیا جا سکتا اور اس وقت مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق فرانس، برطانیہ، ترکی، جرمنی، امریکہ اور کچھ عرب ممالک نے تازہ صورت حال کے تناظر میں ٹیلی کانفرنس کا اہتمام بھی کیا تھا۔
لیبیا کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں کانٹیکٹ گروپ کے سفارتکاروں کی میٹنگ بھی جمعرات 25 اگست کو طلب کر لی گئی ہے۔ ترک وزیر خارجہ اس وقت بن غازی پہنچے ہوئے ہیں۔ اسی طرح لیبیا کی صورت حال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس ویک اینڈ پر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس میٹنگ میں افریقی یونین، یورپی یونین، عرب لیگ اور دوسرے علاقائی گروپوں کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ایران نے بھی لیبیا کی عوام کو قذافی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابی پر مبارک باد روانہ کی ہے۔ اسی طرح اسرائیل نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ لیبیا کی عوام جلد قذافی سے نجات حاصل کر لیں گے۔
دوسری جانب باغیوں کی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے بن غازی میں طلب کی گئی پریس کانفرنس میں یہ ضرور کہا کہ قذافی کا عہد ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے نیٹو کی فوجی مدد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ طرابلس شہر کے تمام علاقوں پر ان کا قبضہ ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ جلیل نے یہ بھی کہا کہ اہم اور پرمسرت لمحہ قذافی کی حراست کا ہو گا۔ باغیوں کے لیڈر نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ قذافی کو یقیناً زندہ گرفتار کر لیا جائے گا تا کہ وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کر سکے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان