طیارے پر حملے کی کوشش، تحقیقات اور ردعمل
26 دسمبر 2009یورپی کمیشن نے اپنے ردعمل میں ایئرلائن سیکیورٹی ضوابط کی جانچ پڑتال کا اعلان کیا ہے۔کمیشن کے شعبہ انصاف کے اعلیٰ عہدے دار Jacques Barrot نےکہا ہے کہ کرسمس کے دن ایمسٹرڈم سے ڈیٹرائے جانے والی پرواز پر حملے کی کوشش ہیبت ناک ہے۔
انہوں نےکہا کہ یورپی یونین ہالینڈ اور امریکی حکام سے رابطے میں ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والی پرواز کے حوالے سے یورپ میں سیکیورٹی کے تمام ضوابط پر عمل کیا گیا۔
تیئس سالہ ملزم عبدالفاروق نے دھماکہ خیز مواد سے جہاز کو تباہ کرنے کی کوشش لینڈنگ سے کچھ ہی دیر پہلےکی۔ اس دوران مسافروں اور جہاز کے عملے نے اس پر قابو پا لیا جبکہ وہ خود بری طرح جھلس گیا۔ دو مسافر بھی معمولی زخمی ہیں۔ ایک مسافر نے بتایا کہ دھماکے کی آواز آئی اور پھر آگ لگ گئی، یہ ایک خوفزدہ کر دینے والا منظر تھا۔
عبدالفاروق نے امریکی تحقیق کاروں کو بتایا کہ اس مقصد کے لئے اس نے کیمیکل سے بھری ایک سرنج استعمال کی، جو اس نے اپنی ایک ٹانگ سے باندھ رکھی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس نے دھماکہ خیز مواد یمن سے حاصل کیا اور وہیں سے اسے احکامات بھی مل رہے تھے۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار پیٹر کنگ کا کہنا ہے کہ اس کی سو فیصد تصدیق تو نہیں کی جا سکتی تاہم یہ خبر مؤقر ذرائع آئی ہے۔ امریکی حکام نے اس کا تعلق دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے بتایا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اس واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔ ہالینڈ حکام کے مطابق عبدالفاروق لاگوس سے ایمسٹرڈم پہنچا تھا، جہاں سے وہ امریکی شہر ڈیٹرائے جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان پہلوؤں پر غورکر رہے ہیں کہ مشتبہ دہشت گرد طیارے میں کیسے سوار ہوا اور اس کی تلاشی کس طرح لی گئی۔
بعض ذرائع کے مطابق عبدالفاروق لندن کے یونیورسٹی کالج کا طالب علم رہا ہے۔ برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تفتیش میں امریکی اداروں کی مدد کر رہی ہے۔
نائجیریا کے نائب صدر گُڈ لک جوناتھن نے اس حوالے سے ملکی ایجنسیوں کو اعلیٰ سطحی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ابوجا حکام نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزارت اطلاعات نے ایک اعلامئے میں کہا، 'ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ بطور قوم کسی بھی نوعیت کی دہشت گردی ہمارے نزدیک نفرت انگیز ہے۔
امریکہ میں اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
نارتھ ویسٹ ایئرلائنز کی اس پرواز پر دو سو اٹھہتر افراد سوار تھے۔ اس واقعے کے بعد دُنیا بھر میں ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق