1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عازمین کے منٰی پہنچنے کے ساتھ ہی مناسک حج کا آغاز ہو گیا

14 جون 2024

مکہ کے قریب خیموں کے شہر منٰی میں عازمین کی آج جمعے کے روز آمد کے ساتھ ہی اس سال کے مناسک حج کا آغاز ہو گیا ہے۔ غزہ کی جنگ کے پس منظر میں اور شدید گرمی کے باوجود اس سال پندرہ لاکھ سے زائد مسلمان فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4h1oe
حج
خیموں کے شہر منٰی میں عازمین کی آمد کے ساتھ ہی اس سال کے مناسک حج کا آغاز ہو گیاتصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

اس سال پاکستان سے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار اور بھارت سے ایک لاکھ 75 ہزار عازمین سمیت دنیا بھر سے پندرہ لاکھ سے زائد مسلمان یہ مذہبی فریضہ ادا کر رہے ہیں، جن میں چار لاکھ مقامی سعودی شہری بھی شامل ہیں۔ امسالہ حج کا انعقاد ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب مشرق وسطیٰ میں حالات بہت کشیدہ ہیں اور دوسری طرف مکہ میں شدید گرمی پڑ رہی ہے۔

تیاریاں مکمل، مناسک حج کا آغاز کل سے

مراکش سے تعلق رکھنے والی 75 سالہ زہرہ بن زہرہ نے پر نم آنکھو ں سے کہا، ''ہمارے بھائی بہن مر رہے ہیں اور ہم انہیں مرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔‘‘

دنیا کی دوسری بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا سے فریضہ حج کے لیے آئیں بلندا الہام نے کہا، ''ہم ہر روز دعاکرتے ہیں کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ختم ہو جائے۔‘‘

غیر ملکی عازمین حج مکہ کے تاجروں کے لیے راحت کا باعث

فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ اس سال مقبوضہ مغربی کنارے سے 4200 فلسطینی حج کے لیے گئے ہیں۔ سعودی حکومت کی دعوت پر مزید ایک ہزار ایسے فلسطینی بھی حج کے لیے آئے ہیں جن کے اعزہ یا اقارب غزہ کی جنگ میں ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ یہ فلسطینی رفح کراسنگ بند ہونے سے پہلے ہی مصر پہنچ گئے تھے۔

سعودی عرب کے مذہبی امور کے وزیر توفیق الربیعہ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ ''کسی سیاسی سرگرمی‘‘ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ جو زائرین فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرناچاہتے ہیں، وہ ایسا کیسے کریں گے۔

25 لاکھ مسلمان اس سال حج کریں گے، حکام

کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے عائد سفری پابندیوں اور عمر کی حد ختم کر دیے جانے کے بعد گزشتہ سال اٹھارہ لاکھ سے زیادہ مسلمانوں نے حج کیا تھا۔ سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اسی ہفتے منگل کے روز تک پندرہ لاکھ سے زائد مسلمان حج کے لیے مکہ پہنچ چکے تھے۔

گزشتہ کئی برسوں کی طرح ا س سال بھی حج سخت گرمی کے موسم میں کیا جا رہا ہے۔ حکام نے اوسط درجہ حرارت 44 ڈگر ی سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ سعودی حکام نے حجاج کو سخت گرمی سے راحت پہنچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں مِسٹِنگ سسٹم اور ہیٹ ریفلیکٹیو روڈ کورنگز شامل ہیں۔

مکہ کے قریب خیموں کا شہر منٰی
مکہ کے قریب خیموں کا شہر منٰی تصویر: AFP

سکیورٹی کے سخت انتظامات

سعودی حکومت نے حج کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ ان میں اسمارٹ سرویلینس کیمروں کی تنصیب اور سڑکوں کی ڈرونز کے ذریعے نگرانی بھی شامل ہیں۔

ماحول دوست حج کا انعقاد

سعودی سیکورٹی چیف جنرل فیاض الرویلی نے کہا کہ عازمین حج کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح اور ایک 'ریڈ لائن‘ ہے، جسے پار کرنے کی اجازت کسی بھی صورت میں نہیں دی جائے گی۔

سعودی حکام نے مکہ شہر کو جانے والی تمام سڑکوں پر پہلے ہی چوکیاں قائم کر دی ہیں، تاکہ جن افراد کے پاس حج پرمٹ نہ ہوں، انہیں آگے جانے سے روکا جا سکے۔ حج سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ محمد البسامی نے بتایا کہ بغیر حج پرمٹ کے شہر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جعلی ''نسک‘‘ کارڈ فروخت کرنے والے غیر ملکی گروہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ نو افراد کے اس گروہ میں سات پاکستانی اور دو بھارتی تارکین وطن شامل ہیں۔ اس گروہ کے ٹھکانے سے جعلی حج اجازت نامے، جعلی مہریں اور جعلسازی میں استعمال ہونے والی دیگر اشیاء ضبط کر لی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت نے عازمین حج کے سفر کو آسان بنانے کے لیے اس سال ''نسک کارڈ‘‘ جاری کیے ہیں۔

عازمین جمرات میں  شیطان کو کنکریاں ماریں گے
عازمین جمرات میں شیطان کو کنکریاں ماریں گےتصویر: picture-alliance/dpa/SPA

مناسک حج کیا ہیں؟

حج کے پہلے دن عازمین منیٰ میں جمع ہوتے ہیں اور پھر اگلے روز وہ حج کے رکن اعظم 'وقوف عرفہ‘ کے لیے میدان عرفات روانہ ہوں گے جہاں وہ ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے۔

وقوف عرفہ کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر عازمین میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ ایک ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کریں گے۔

مزدلفہ سے 'شیطان کو مارنے کے لیے‘ کنکریاں چنیں گے۔ رات کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد دس ذی الحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے فوراً بعد منیٰ روانہ ہوں گے۔ جہاں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد عازمین جمرات جائیں گے اور 'بڑے شیطان‘ کو کنکریاں ماریں گے۔ عازمین اس کے بعد قربانی کر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔

احرام کھولنے کے بعد حجاج دس سے بارہ ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آ کر طواف کر سکتے ہیں۔ طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔ اسی طرح گیارہ اور بارہ ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطان کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔

ج ا/م م (ا ے پی، اے ایف پی، دیگر خبر رساں ادارے)