عالمی برادری کی جانب سے صنعاء حملے کی مذمت
22 مئی 2012امریکی صدر باراک اوباما نے عرب جزیرہ نما میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی شاخ کے خلاف کریک ڈاؤن میں یمن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیٹو کے شکاگو سمٹ کے موقع پر اوباما نے یمن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے حوالے سے کہا: ’’یہ امریکا کے لیے اہم ہے۔ یہ یمن اور خطے کے استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔‘‘
انسدادِ دہشت گردی پر اوباما کے مشیر جان برینن نے یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی سے فون پر بات کی اور پیر کے حملے پر انہیں واشنگٹن انتظامیہ کے ردِ عمل سے آگاہ کیا۔
یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ اس حملے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ یورپی یونین نے صنعاء حملے کو ظالمانہ اور خوفناک قرار دیا ہے۔
برطانیہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے یمن کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی اصلاحات کے منصوبوں کو نہ روکیں۔ برطانوی نائب وزیر خارجہ الیسٹیئر برٹ کا کہنا ہے کہ انہیں اس حملے پر بہت دُکھ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے یمن کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کا پتہ چلتا ہے۔ برٹ نے اس حملے کو بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
یمن نے بھی پیر کے خود کُش حملے کے ردِ عمل میں ’دہشت گردی‘ کے خلاف لڑائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یمن کے صدر عبدالرب منصور ہادی کا کہنا ہے: ’’قربانیوں سے قطع نظر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی جب تک کہ اس (دہشت گردی) کا مکمل خاتمہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
پیر کو ایک فوجی وردی میں ملبوس خود کش بمبار نے ایک آرمی بٹالین کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھیانوے فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ القاعدہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
عرب جزیرہ نما میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی یمن میں قائم شاخ AQAP کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع محمد ناصر احمد اور دیگر رہنما اس حملے کا ہدف تھے۔ پولیس کے مطابق وزیر دفاع دھماکے کے وقت وہاں موجود تھے، لیکن وہ محفوظ رہے۔
خود کش حملے کا نشانہ بننے والی بٹالین شمالی اور جنوبی یمن کے اتحاد کی بائیسویں سالگرہ کی تقریبات کے حوالے سے پریڈ کی مشق کے لیے جمع ہوئے تھے۔
ng/ah(Reuters, AFP)