عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کردہ نئے مقامات
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے کچھ مزید تاریخی عمارات اور مقامات کو عالمی ورثہ قرار دے دیا ہے، جن میں جرمن شہر ناؤم برگ کا کیتھیڈرل بھی شامل ہیں۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان تاریخی مقامات پر۔
ناؤم برگ کیتھیڈرل، جرمنی
تیرہویں صدی عیسوی میں تعمیر کردہ یہ کیھیڈرل قرون وسطیٰ کا ایک اعلیٰ تعمیراتی نمونہ ہے۔ اس کی خاص بات وہ بڑے بڑے مجسمے بھی ہیں، جو ناؤم برگ کے نامعلوم مجسمہ سازوں نے تخلیق کیے۔ یُوٹا فان ناؤم برگ کو قرون وسطیٰ کی خوبصورت ترین خاتون تصور کیا جاتا ہے۔ اگر مجسمہ سازوں کو معلوم ہوتا کہ ایک دن اس کیتھیڈرل کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے دیا جائے گا، تو شاید وہ اس خاتون کے چہرے پر مسکراہٹ بھی بکھیر دیتے۔
گوئبیکلی ٹیپے، ترکی
گوئبیکلی ٹیپے انسانی تاریخ کے قدیم ترین معبد قرار دیے جاتے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ قریب بارہ ہزار برس پرانے ہیں۔ یوں یہ مقام انگلینڈ میں پتھر کے دور اور اہرام مصر سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔ جنوب مشرقی اناطولیہ کے علاقے میں واقع ان قدیمی معبدوں کو دیکھنے کے لیے سیاح دور دور سے اس خطے کا رخ کرتے ہیں۔
بودھ بھکشوؤں کی خانقاہیں، جنوبی کوریا
برسوں کے استحصال اور ظلم و ستم کے باوجود جنوبی کوریا میں مخروطی طرز کی چار بودھ خانقاہیں ابھی تک محفوظ ہیں۔ ٹونگ ڈوسا، بسوکسا، بوبجسا اور ڈہاونگسا نامی چار خانقاہیں جنوبی کوریا میں ساتویں صدی عیسوی کی بودھ روایات کی عکاس ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والی پانچ منزلہ مخروطی خانقاہ قریب تین ہزار بودھ بھکشوؤں کا مسکن تھی۔
مدینہ الزھرا، اسپین
قرطبہ کے خلیفہ عبد الرحمان الثالث نے اس شاندار شہر کی تعمیر کا حکم سن 936ء میں دیا تھا۔ اس شاہی شہر کی تعمیر میں چالیس برس کا عرصہ لگا تھا۔ عبدالرحمان نے اسے اپنی لونڈی الزھرا کے نام سے منسوب کیا تھا۔ یہ شہر اپنی تعمیر کے چوالیس برس بعد دشمنوں کے حملوں میں تباہ ہو گیا تھا۔ قرطبہ کے نواح میں واقع مدینہ الزھرا کی باقیات آج بھی مسلمانان اندلس اور اسپین کی تاریخ کا ایک اعلیٰ نمونہ ہیں۔
ہائٹابُو اور ڈانےوِرکے، جرمنی
نویں صدی عیسوی میں وائکنگ عہد میں ہائٹابُو کا یہ تجارتی مرکز تعمیر کیا گیا تھا۔ اس تجارتی مرکز کی حفاظت کی خاطر تیس کلومیٹر طویل ایک دیوار بھی تعمیر کی گئی تھی، جسے ڈانےوِرکے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جرمن صوبے شلیسوگ ہولشٹائن میں ہائٹابُو اور ڈانےوِرکے کی باقیات آج بھی ایک قدیمی اثاثہ قرار دی جاتی ہیں۔
چیری بیکیتے نیشنل پارک، کولمبیا
ایمازون کے جنگلات میں واقع چیری بیکیتے نیشنل پارک کو عالمی ثقافتی ورثے کا اعزاز دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ وہاں واقع ثقافتی مقامات کے علاوہ اس پارک کا قدرتی حسن بھی ہے۔
تھیملِچ اوہنگا، کینیا
پتھر کے اوپر پتھر رکھ کر یہ دیواریں بنائی گئی تھیں۔ پانچ سو سال پرانی ان دیواروں کو پختہ کرنے کی خاطر کوئی مواد استعمال نہیں کیا گیا تھا لیکن یہ دیواریں آج بھی اپنی جگہ کھڑی ہوئی ہیں۔ یہ دیواریں مشرقی افریقہ میں پائے جانے والے انتہائی اہم آثار قدیمہ میں شمار ہوتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دیواریں حملہ آوروں سے بچاؤ کی خاطر بنائی گئی تھیں اور کسی زمانے میں ان دیواروں کے اندر انسانی بستیاں بھی تھیں۔
ناگاساکی میں میسحیوں کے خفیہ مقامات، جاپان
جاپان میں ناگاساکی کے علاقے میں مسیحیوں کے خفیہ مقامات میں ایک کیتھیڈرل، ایک قلعہ اور دس گاؤں سترہویں اور انیسویں صدی عیسوی کے دوران وہاں اس مذہبی برادری کے استحصال کا پتہ دیتے ہیں۔ یہ جاپانی مسیحی باشندے اس دور میں ایک دور دراز جزیرے کی طرف فرار ہو گئے تھے اور وہاں انہوں نے اپنے مذہبی عقیدے کو زندہ رکھا تھا۔
تاریخی شہر قلھات، عمان
عمان کا شمال مغربی شہر قلھات چودہویں اور پندرہویں صدی عیسوی میں ایک اہم تجارتی مرکز تھا۔ اس شہر میں واقع بی بی مریم کا مزار اس شہر کی قدیمی روایات کا عکاس بھی ہے۔ سن دو ہزار دس کے اعداد و شمار کے مطابق اس شہر کی مجموعی آبادی قریب گیارہ سو بنتی تھی۔
ممبئی کا وکٹورین اور آرٹ ڈیکو کوارٹر، بھارت
طرز تعمیر یورپی لیکن ہندوستانی رنگ نمایاں، بھارتی شہر ممبئی کے اس علاقے والے حصے کی یہی خاص پہچان ہے۔ اس علاقے میں تعمیر کردہ عمارات میں انیسویں صدی عیسوی کا وکٹورین طرز تعمیر تو نمایاں ہے ہی لیکن بیسویں صدی عیسوی میں اس میں آرٹ ڈیکو کی آمیزش نے اسے اور بھی دیدہ زیب بنا دیا تھا۔ اب اس علاقے کو بھی عالمی ورثہ قرار دے دیا گیا ہے۔
پیماچیئووِن آکی، کینیڈا
وسیع تر جنگلات، دریاؤں اور قدرتی حسن سے مالا مال پیماچیئووِن آکی نامی علاقہ سات ہزار برس قبل انیشینابیگ لوگوں کا مسکن تھا۔ پیماچیئووِن آکی کا مطلب ہے، ’ایسا دیس جو زندگی بخشتا ہے‘۔ مقامی لوگوں کے لیے آج بھی اس مقام کو محفوظ بنانا ان کی ثقافت اور عقیدے کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ باشندے جانتے ہیں کہ قدرت کے ساتھ ہم آہنگ کس طرح ہوا جا سکتا ہے۔