عالمی ثقافتی ورثے پر منڈلاتے خطرات
ماحولیاتی تبدیلیوں نے عالمی ثقافتی ورثے مثلاً عمارتوں، قدیمی شہری فصیلوں اور پارکس و باغات پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
ڈریسڈن
سن 2002 میں آنے والے سیلاب سے ڈریسڈن زیر آب آ گیا تھا۔ اس سیلابی پانی نے کئی قیمتی نوادرات کے لیے خطرات پیدا کر دیے تھے۔ باروک طرز تعمیر کے سونگر محل میں بھی پانی داخل ہو گیا تھا۔ اب شہری انتظامیہ نے ایک ٹاسک فورس بنائی ہے تا کہ مستقبل میں ایسی سنگین موسمی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے۔
وینس
جزیرے پر تعمیر شدہ اس شہر کو پانی کے اثرات کے خلاف جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سن 2019 میں اس شہر کو ایک قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑا اور کئی تاریخی محلات اور گرجا گھروں میں پانی داخل ہو گیا تھا۔ وینس کو مسلسل سیلابی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قلعہ موریٹس بُرگ
ماضی میں موسمی مرطوبیت(نمی) ثقافتی سرمائے کے لیے خاص طور پر نقصان دہ تھی۔ اب مسلسل خشک ہوتی ہوا منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ جرمن صوبے سیکسنی کے قلعے موریٹس بُرگ میں باروک دور کے آرائشی لیدر وال پیپرز کے ذخیرے کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ان پر پیدا ہونے والی دراڑیں موسمی تبدیلی کے ثبوت ہیں۔
گُوبیو
تاریخی اطالوی شہر گُوبیو کے گردا گرد تعمیر شدہ دیوار کو ہوائی نمی اور بنیادوں میں تبدیلی پیدا ہونے سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ حالیہ موسلا دھار بارش سے دیوار کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا۔ اس دیوار کی مجموعی مضبوطی جانچنے کے لیے ایک یورپی ریسرچ ٹیم جائزہ لینے میں مصروف ہے۔
کولس قلعہ، کریٹ
بڑے یونانی جزیرے کریٹ کی مرکزی بندرگاہ پر کولس قلعہ واقع ہے۔ یہ سولہویں صدی کی تعمیر ہے۔ قلعہ کئی صدیوں سے موسمی تغیر برداشت کر رہا ہے لیکن حالیہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے ہوا کا رخ تبدیل کر دیا اور پھر سمندری لہروں نے بھی نیا راستہ اپنا لیا۔ اس تبدیلی سے نمکین سمندری پانی قلعے کی دیواروں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
اسٹون ہینج
یونیسکو کی عالمی ورثے میں شامل چار ہزار سال قدیمی اسٹون ہینج کو بھی ماحولیاتی تبدیلیاں متاثر کر رہی ہیں۔ چھچھوندروں نے زیر زمین ہلچل پیدا کر کے اس علاقے کو نرم کر دیا ہے۔ ہلکی سردیوں میں چھچھوندروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور گرمی بڑھنے سے زمینی نمی بڑھتی ہے تو کینچووں کی بہتات ہو جاتی ہے اور یہ چھچھوندر کی پسندیدہ خوراک ہے۔
خطرے کا شکار مرکزِ شہر
شمالی جرمن شہر وسمار کا مرکز اپنی ڈھلکی ہوئی تکونی چھتوں والی عمارتوں اور واٹر ورکس کی وجہ سے ایک خاص شہرت رکھتا ہے۔ سمندری سطح بلند ہونے سے وسمار کے علاوہ لُوبیک اور اشٹرالزونڈ شہروں کو بھی یکساں خطرات کا سامنا ہے۔ اسی طرح اطالوی شہر نیپلز، بیلجین شہر بروگے اور ترک شہر استنبول بھی خطرے کی زد میں ہیں۔
تاریخی پارکس اور باغات
ماحولیاتی تبدیلیوں نے عمارتوں اور نوادرات کے ساتھ ساتھ پارکس اور باغات کے لیے بھی خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ جرمن شہر پوٹسڈام میں واقع ’ساں سُوسی‘ محل کے ارد گرد کے پارک اور باغیچوں کو بھی موسمی تبدیلی کی شدت کا سامنا ہے۔ پوٹسڈام جرمن دارالحکومت کا نواحی شہر ہے۔