عالمی حدت: مرجان مر رہے ہیں
30 مئی 2016سائنسدانوں کی طرف سے یہ اندازہ کئی ماہ تک سمندر کے اندر جاری رہنے والے جائزوں کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق مرجان کی موت کی وجہ معلوم تاریخ میں اب تک سامنے آنے والی سب سے بڑی بلیچنگ بنی ہے۔
آسٹریلیا کی جیمز کُک یونیورسٹی کے ’اے آر سی سینٹر آف کورل رِیف اسٹڈیز‘ کے ڈائریکٹر ٹیری ہیوز کے مطابق عالمی حدت عالمی ورثہ قرار دیے جانے والے اس سائٹ پر تباہی مچا رہی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ہیوز کی طرف سے کہا گیا، ’’ہم نے سروے میں شامل کی گئی 84 چٹانوں پر دیکھا کہ اوسطاﹰ 35 فیصد مرجان اب تک مر چکے ہیں یا مر رہے ہیں۔ یہ چٹانیں گریٹ بیریئر رِیف کے شمالی اور وسطی حصوں میں موجود ہیں جو ٹاؤنز وِلے سے پاپوا نیو گِنی تک پھیلی ہوئی ہیں۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’گزشتہ 18 برس کے دوران یہ تیسرا موقع ہے جب عالمی حدت کی وجہ سے گریٹ بیریئر ریف میں بڑے پیمانے پر بلیچنگ کا عمل دیکھا گیا ہے جبکہ موجودہ نقصان اُس سے کہیں زیادہ ہے جس کی ہم نے ماضی میں پیمائش کی۔‘‘
آسٹریلیا کی تین معروف یونیورسٹیوں کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مرجان کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے کم از کم بھی 10 برس کا وقت درکار ہوتا ہے جبکہ ’’جو سائز میں بڑے اور طویل العمر مرجان مرے ہیں ان کے ازالے کے لیے کہیں زیادہ وقت درکار ہو گا۔‘‘
آسٹریلوی ساحل کے قریب موجود یہ ساحلی چٹانیں موسمیاتی تبدیلیوں اور اس علاقے میں پائی جانے والی ایسی اسٹار فِش کی وجہ سے بھی خطرات کا شکار ہیں جو مرجان کھاتی ہیں۔
جیمز کُک یونیورسٹی کے محققین نے رواں برس اپریل میں بتایا تھا کہ 2300 کلومیٹر طویل اس چٹانی سلسلے کا 93 فیصد حصہ بڑے پیمانے پر ہونے والے بلیچنگ کے عمل سے متاثر ہوا ہے۔ یہ چٹانیں دنیا کا سب سے بڑا کورل ایکو سسٹم ہے۔
کورل یا مرجان میں بلیچنگ کا عمل دراصل تب ہوتا ہے جب غیر معمولی ماحولیاتی صورتحال کے سبب کورل، فوٹوسینتھیٹک الجی خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا رنگ ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق گریٹ بیریئر ریف کے جنوبی حصے میں اس تباہی کے اثرات نسبتاﹰ کم ہیں جس کی وجہ ان علاقوں میں پانی کا درجہ حرارت معمول کے قریب ترین رہنا ہے۔