عالمی ماحولياتی کانفرنس میں اب تک نیا کيا کچھ طے پا چکا؟
2 دسمبر 2023ايک سو دس سے زائد ممالک نے آئندہ سات برسوں ميں يعنی سن 2030 تک قابل تجديد توانائی سے متعلق عالمی صلاحيتيں تين گنا تک بڑھانے پر اتفاق کر ليا ہے۔ اس سمجھوتے کے بارے ميں باضابطہ طور پر اعلان عالمی ماحولياتی سمٹ COP28 کے ميزبان ملک متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہفتے کی سہ پہر کيا گيا۔ اس ڈيل کا حصہ بننے والے ممالک جامع کوششوں کے ذريعے رواں دہائی کے اختتام تک قابل تجديد توانائی کے حجم کو گيارہ ہزار گيگا واٹ تک پہنچا ديں گے۔
ایک اعلاميے ميں کہا گيا کہ مذکورہ ممالک توانائی کے صحيح استعمال کو يقينی بنانے پر بھی متفق ہيں اور ہر سال چار فيصد کی بہتری کی کوشش کريں گے۔
دريں اثناء تيل کی پيداوار اور پراسيسنگ ميں شامل پچاس کمپنيوں نے اس عزم کا اظہار کيا ہے کہ وہ سن 2030 تک ماحول کے ليے انتہائی مضر ميتھين گيس کے اخراج کو تقريباً ختم کرنے کی کوششيں کريں گی۔ يہ کمپنياں عالمی پيداوار ميں لگ بھگ پچاس فيصد کی حصہ دار ہيں۔
عالمی کلائمٹ سمٹ میں پہلی کامیابی، ماحولیاتی فنڈ قائم
موسمیاتی تبدیلی دنیا کی معیشتوں کے لیے اربوں کے نقصان کا سبب
دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کی قیمت کون ادا کر رہا ہے؟
امريکی نائب صدر کملا ہيرس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان رہنماؤں کو شديد تنقيد کا نشانہ بنايا، جو تحفظ ماحول کے حوالے سے غلط معلومات پھيلاتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کئی بڑے سياسی رہنما کلائميٹ سائنس کو رد کرتے ہوئے منفی ماحولیاتی اثرات سے نمٹنے کی کوششوں کو متاثر کر رہے ہيں اور اس بارے ميں وہ غير حقيقی معلومات پھيلاتے ہيں۔
کئی ملکوں کا جوہری توانائی کی طرف واپسی پر زور
امريکا سميت تقريباً بيس ممالک توانائی کے حصول کے ليے ايٹمی ٹيکنالوجی کے استعمال ميں تين گنا اضافے پر زور دے رہے ہيں۔ يہ مطالبات دبئی ميں جاری عالمی ماحولياتی کانفرنس COP28 کے موقع پر سامنے آئے ہيں۔ ان ملکوں کا موقف ہے کہ يوں ضرر رساں گيسوں کے اخراج ميں کمی آئے گی۔
بڑی پیش رفت درکار ہے، پوپ فرانسس
پاپائے روم پوپ فرانسس نے COP28 نامی ماحولیاتی کانفرنس کے شرکاء پر زور ديا ہے کہ وہ عالمی درجہ حرارت ميں اضافے اور موسمياتی تبديليوں کے ديگر منفی اثرات سے نمٹنے کے ليے کسی بڑی پيش رفت پر اتفاق کريں۔ پوپ نے ماحولياتی تباہی کو 'خدا‘ کے خلاف جرم قرار ديا۔
پوپ فرانسس نے براہ راست يہ بيان نہيں ديا بلکہ ان کا یہ تحريری بيان ویٹيکن سٹی کے سيکرٹری آف اسٹيٹ کارڈينل پيئترو پارولِن نے پڑھ کر سنايا۔
اپنے بيان میں پاپائے روم نے یہ مطالبہ بھی کيا کہ صرف حکمت عملی کی جزوی تبديلی سے ہی مسئلہ حل نہیں ہو گا، بلکہ اس کے لیے کوئی نيا کارآمد حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
ع س / م م (اے پی)