1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی معیشت کو ماحول دوست بنانے کی کوشش

21 فروری 2011

اقوام متحدہ نے آج پیر کو کرہء ارض کے دیرپا مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی کا اعلان کر دیا۔ اس حکمت عملی کے تحت عالمی معیشت کو زیادہ ماحول دوست بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/10LRD
تصویر: AP

اس حکمت عملی کے تحت دنیا بھر کی مجموعی اقتصادی پیداوار کا دو فیصد حصہ یا قریب 1.3 ٹریلین ڈالر ہر سال کرہء ارض کی دیرپا اور ماحول دوست ترقی کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔ سبز معیشت کہلانے والی اس پالیسی کے تحت دنیا سے غربت کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ اس پالیسی کا اعلان اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرامUNEP کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 100 سے زائد ملکوں کے وزرائے ماحولیات کے اجلاس کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔

عالمی ادارے کی اس نئی حکمت عملی کے تحت مسقبل میں زمین پر انسانی آبادی کی فی کس آمدنی اُس سے زیادہ ہو جائے گی، جس کا کہ روایتی اقتصادی منصوبوں میں تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ایک عام انسان کی طرف سے ماحول کو پہنچنے والے ان نقصانات میں کمی کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا، جنہیں اصطلاحاﹰ انسانوں کے ’ماحولیاتی فٹ پرنٹ‘ کہا جاتا ہے۔

BdT Silent Climate Parade in Berlin
برلن میں ماحول دوست مظاہرے کا ایک منظرتصویر: AP

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی معیشت کے حوالے سے اس نئی پالیسی کی وجہ سے مختلف ملکوں اور اداروں کے کاروباری مفادات کو چیلنج کیا جا سکے گا اور ساتھ ہی روزگار کی صورتحال میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آئے گا۔ تاہم ساتھ ہی اس پروگرام کے ذریعے اقتصادی ترقی کی اب تک کی شرح کے مقابلے میں زیادہ بہتر نتائج کا حصول ممکن ہو سکے گا۔

UNEP کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آخِم شٹائنر نے ایک تفصیلی مطالعاتی جائزے کے بعد تیارکردہ یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو بین الاقوامی سطح پر معیشت میں ترقی اور نشو و نما کا عمل ہر حال میں جاری رکھنا ہو گا۔ اس رپورٹ کو ’’سبز معیشت کی جانب ایک قدم، پالیسی سازوں کے لیے تجویز‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ترقیاتی عمل کی تیاری ان حقائق کے پیش نظر کی جانی چاہیے کہ ترقی کا عمومی عمل زمینی سمندروں اور فضا میں زندگی کے تسلسل کے لیے ضروری نظاموں کو چیلنج کر رہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق معاشی ترقی اس طرح ممکن بنائی جانی چاہیے کہ وہ زمین پر انسانی زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو، نہ کہ اس کے لیے کوئی خطرہ بنے۔

رپورٹ کے مطابق تیز رفتار ماحولیاتی تبدیلیاں، حیاتیاتی تنوع میں ڈرامائی کمی، اشیائے خوراک کی تشویشناک قلت، تازہ پانی کے وسائل میں طلب اور دستیابی کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ اور جنگلات کی تباہی اس امر کے ثبوت ہیں کہ زمین کے وسائل کو موجودہ رفتار سے لامحدود انداز میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی ادارے کے ماحولیاتی پروگرام کی اس رپورٹ میں ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ سن 2008 میں بین الاقوامی مالیاتی نظام میں سامنے آنے والے بحرانی حالات نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ عالمی معیشت کے ڈھانچے میں پائے جانے والے موجودہ نقائص کتنے گہرے ہیں اور کتنے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی اس ’گرین اکانومی‘ پالسی کے سربراہ جرمنی کے ڈوئچے بینک کے ایک ماہر اقتصادیات ہیں، جن کا نام پون سکھ دیو ہے۔ سکھ دیو نے کہا کہ موجودہ قوانین اور پالیسیوں میں تبدیلی کے حوالے سے مختلف ملکوں کی حکومتوں کا کردار انتہائی اہم ہے، جنہیں عوامی سرمائے کو بڑی دانشمندی کے ساتھ لیکن زیادہ سے زیادہ ماحول دوست انداز میں استعمال میں لانا چاہیے۔

UNEP Logo

اپنی تیارہ کردہ اس رپورٹ میں سکھ دیو نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کی سبز معیشت سے متعلق حکمت عملی کے تحت عوامی شعبے میں کی جانے والی بہتر سرمایہ کاری کی وجہ سے نجی شعبے کی طرف سے بھی ہر سال کھربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری دیکھنے میں آ سکتی ہے، جو زمین کے بہتر ماحولیاتی مستقبل کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو گی۔

اس رپورٹ کے ذریعے اس عالمی کانفرنس کا ایجنڈا طے کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جو اگلے سال منعقد ہو گی اور جس کا موضوع Rio+20 ہو گا۔ اس کا مطلب ہے ریو ڈی جینیرو کی عالمی کانفرنس تک کی صورتحال اور اس کے بیس سال بعد تک کے حالات۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں