عالمی وبا کے دنوں میں ویلینٹائنز ڈے کیسا ہو گا؟
12 فروری 2021زُکینی، پارسلی، پیاز اور ہاتھ میں ایک کاک ٹیل، میری اور برینڈون پچھلے ایک سال سے تواتر سے اتوار کے روزآن لائن ملتے ہیں۔ ایک دوسرے سے چھ ہزار کلومیٹر دور یہ محبتی جوڑا ایک دوسرے سے ورچوئل ملاقات پر مجبور ہے۔ ان میں سے ایک نیویارک میں ہے اور دوسرا اوسلو میں۔
کیا جرمن کبھی ویلنٹائن ڈے کو قبول کریں گے؟
امریکی باورچی اور نارویجین تھیراپسٹ جوڑے کے لیے ویلنٹائنز ڈے کوئی بہت رومانوی نہیں ہو گا۔ یہ دونوں سن 2019 میں نیویارک میں ایک کانسرٹ میں ملے تھے، مگر ان کی ملاقات کو چند ہی ماہ گزرے تھے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن شروع ہو گیا اور سفر پابندیوں کے زد میں آ گیا۔
45 سالہ بریڈون بیلِن اور اکتالیس سالہ میری زولبرگ کو امید تھی کہ وہ اس ہفتے مل پائیں گے اور اپریل میں ناورے میں شادی کے لیے تیاریاں بھی آگے بڑھ جائیں گی۔ مگر کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ نے سارے منصوبے چوپٹ کر دیے۔ اس وقت کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس صورت حال میں اس جوڑے کی اپریل میں بھی شادی ممکن نہیں۔
زولبرگ کہتی ہیں، ''ہم چاہتے تھے کہ جلدی سے شادی کر لیں اور ساتھ رہیں، مگر صرف عالمی وبا اور سفری پابندیوں نے ہی نہیں، ہمارے دو الگ الگ ممالک میں ہونے نے بھی سارا منصوبہ خراب کر دیا۔ اگر ہم شادی کر لیتے ہیں، تو ہمارے لیے ایک دوسرے سے ملنا آسان ہو جائے گا۔ اب ممکنہ طور پر یہ دونوں جون میں شادی کر پائیں گے۔
زولبرگ مزید کہتی ہیں، 'اس صورت حال میں کوئی بھی منصوبہ بنانا ناممکن ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کچھ پابندیاں ختم ہوں گی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کس شے کی اجازت ہو گی اور یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ سب کب تک چلے گا۔‘‘
یہ فقط میری زولبرگ اور اور بریڈون بیلِن کا مسئلہ نہیں بلکہ کئی بین الاقوامی جوڑے ایسی ہی صورت حال کا شکار ہیں۔ جذبوں کی آگ کو جوان رکھنے کے لیے اس اتوار کو میری زولبرگ اور اور بریڈون بیلِن ایک دوسرے کے ساتھ ورچوئل ڈنر کریں گے۔
بریڈون بیلِن کہتے ہیں، میری کو 21 مارچ 2020 کو دوبارہ نیویارک پہنچنا تھا، مگر تب عالمی وبا کے تناظر میں پروازیں بند ہو گئیں۔ سن 2019 کو اپنی پہلی ملاقات کے بعد یہ جوڑا اب تک ایک دوسرے کو فقط ایک مرتبہ پچھلے موسم خزاں میں بالمشافہ دیکھ پایا ہے۔
متعدد یورپی ممالک نے ایسے جوڑوں کو ملانے کے لیے خصوصی ضوابط بنائے ہیں۔ بیلن بھی زولبرگ سے ملنے کے لیے دو ہفتوں کے لیے یورپ آئے، مگر یہ دو ہفتے قرنطینہ ہی میں گزر گئے۔ اسی موقع پر انہوں نے میری زولبرگ کو شادی کے لیے پرپوز بھی کیا۔ مگر جنوری کی 23 تاریخ کو ناورے کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر اپنی سرحدیں مکمل طور پر بند کر دیں اور رومانوی جوڑوں کو دی گئی سفری چھوٹ ختم کر دی گئی۔
دوسری جانب امریکا نے بھی یورپی ممالک کے شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر رکھیں ہیں اور غیرشادی شدہ جوڑوں کے لیے کوئی چھوٹ موجود نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ پابندیاں کب تک جاری رہیں گی۔ ایسے میں سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ورچوئل رابطے ہی ان جوڑوں کو ایک دوسرے سے باندھے ہوئے ہیں۔
ع ت، ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)