عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے وزیر اعظم گیلانی کی تقریر
16 مارچ 2009پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کی تقریر کامکمل متن:
میرے عزیز ہم وطنو!
السلام علیکم!
میں آج آپ سے ایک ایسے موقع پر مخاطب ہوں جب ہمارا ملک اپنی سیاسی تاریخ کے اہم دوراہے پر کھڑا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ سیاست میں مفاہمت، صبروتحمل اور باہمی احترام کو اہمیت اور فوقیت دی ہے۔
عزیز ہم وطنو!
آپ جانتے ہیں کہ جمہوریت اور جمہوری ادارے اُس وقت تک مستحکم نہیں ہوتے جب تک سیاسی جماعتیں اور اکابرین ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام نہ کریں۔ آپ اِن دِنوں مشاہدہ کررہے ہیں کہ وکلاء اور ان کے حامی اپنے مطالبات کے حق میں اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں جو اُن کا سیاسی اور جمہوری حق ہے۔ ایسے ماحول میں بھی مفاہمت اور صبرو تحمل کا وہ جذبہ سلامت ہے جس پر میں وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے اب تک نہ صرف مسلسل زور دیتا آرہا ہوں بلکہ اُس پر عمل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کرتا رہا ہوں۔
عزیز ہم وطنو!
جہاں تک وکلاء کے لانگ مارچ کا تعلق ہے تو میں آپ کو یہ تاریخی حقیقت یاد دلانا چاہوں گا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور وکلاء برادری کا سیاسی رشتہ بہت پرانا اور اٹوٹ ہے۔ جمہوریت کی بحالی، شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کی خاطر جدوجہد میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ ہم معاشرے کے اِس تعلیم یافتہ، قانون کے پاسبان اورباشعور طبقے کا دل سے احترام کرتے ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ ملک میں قانون کی حقیقی عمل داری اور بالا دستی کے لئے وکلاء انتہائی مثبت اور مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ میں یہاں پر یہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ جب چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو معزول کیا گیا اور اُس پر وکلاء نے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر جو تحریک شروع کی میری شہید قائد محترمہ بے نظیر بھٹو عملی طورپر اس تحریک میں شریک ہوئیں انہوں نے لانگ مارچ میں حصہ لیا اور اُسی پر اُن کو نظر بند کیا گیااور میں خود اسی تحریک میں گرفتار ہوا۔ اِس تحریک میں وکلاء پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے عظیم قربانیاں دیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔ میری قائد شہید بی بی نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ افتخار محمد چودھری صاحب کو بطور چیف جسٹس اپنے عہدے پر بحال کریں گی۔ جب ہماری حکومت بنی تو شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے یہ وعدہ کیا کہ وہ معزول ججوں کو بحال کریں گے وہ اپنے عہد پر قائم رہے لیکن اُس وقت افتخار محمد چودھری صاحب کو بطور چیف جسٹس بحال کرنے میں امر مانع یہ تھا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر بطور چیف جسٹس تعینات ہو چکے تھے اور جناب آصف علی زرداری نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کسی جج کو اُس کے عہدے سے قبل ازوقت الگ نہیں کریں گے۔
اب چونکہ اکیس مارچ کو چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں لہٰذا میں نے جناب آصف علی زرداری صاحب سے مشاورت کرکے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وعدہ پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے اِس پر ہم نے اپنی اتحادی جماعتوں کے اکابرین سے بھی مشورہ کر لیا ہے۔
میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ جب میں وزیراعظم پاکستان منتخب ہوا تو فوری طورپر میں نے گرفتار شدہ جج صاحبان کو نہ صرف رہا کرنے کا اعلان کیا بلکہ ان کی تنخواہیں اور مراعات بھی بحال کر دیں۔
عزیز ہم وطنو!
میں صدر پاکستان اور اپنے وعدے کے مطابق جناب افتخار محمد چودھری صاحب سمیت تمام معزول جج صاحبان کی ان کے عہدوں پر بحالی کا اعلان کرتا ہوں۔ اکیس مارچ کو چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ریٹائر ہونے پر جسٹس افتخار محمد چودھری چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ اس کا نوٹیفکیشن ابھی جاری کیا جا رہا ہے۔
عزیز ہم وطنو!
اس اہم موقع پر میں آج پھر مفاہمت کی سیاست کو آگے بڑھانے کے عمل کا اعادہ کرتا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ میاں نواز شریف صاحب اور میاں شہباز شریف صاحب کے خلاف آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت خود نظرثانی کی اپیل دائر کرے گی۔ میں اُن کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کے لئے تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں۔
میں یہاں پر صوبائی حکومتوں کو حکم دیتا ہوں کہ لانگ مارچ کے دوران نافذ کی گئی دفعہ 144 کو فوری ختم اور اس دوران گرفتار کئے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔
میں اس تاریخی موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری وکلاء سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو دلی طورپر مبارکباد دیتا ہوں۔ آئیں ہم سب مل کر اس تاریخی موقع پر باوقار طریقے سے خوشیاں منائیں۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے عزیز وطن کو عظیم سے عظیم تر بنانے، اپنے عوام کے مسائل کو حل کرنے اپنی خودمختاری اور ملکی سلامتی کو یقینی بنانے اور اپنے سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لئے ہمیشہ کی طرح محنت، دیانت اور لگن سے کام کرتے رہیں گے۔ آپ کی مسلسل حمایت اور تائید ہمارے عزم اور حوصلے کو تازگی بخشے گی۔ محترمہ بےنظیر بھٹو شہید کی سوچ کے مطابق ہماری حکومت قومی سیاست میں مفاہمت اور صبر و تحمل کی جس روایت کو مستحکم کررہی ہے، مجھے یقین ہے کہ اِس کا ثمر نہ صرف آپ سب تک بلکہ ہماری آئندہ نسلوں تک ضرور پہنچے گا۔
یہی جذبہ خوشحال اور عظیم پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرے گا۔ آئیے ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم اس جذبے کو ہمیشہ سلامت رکھیں گے۔