عدم استحکام کے شکار وائٹ ہاؤس ميں نئے چيف آف اسٹاف مقرر
1 اگست 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کے کميونيکيشنز ڈائريکٹر اينتھونی اسکاراموچی کو ان کے عہدے سے برطرف کر ديا۔ انہيں دس روز قبل ہی اس منصب پر فائز کيا گيا تھا تاہم رواں ہفتے کے آغاز پر پير اکتيس جولائی کو ان کی برطرفی وائٹ ہاؤس ميں جاری عدم استحکام کی عکاسی کرتی ہے۔ نيو يارک شہر سے تعلق رکھنے والے ترپن سالہ اسکاراموچی، واشنگٹن انتظاميہ کے ايک رکن کے طور پر متعدد مرتبہ اپنے متنازعہ بيانات اور مخصوص طرز کی وجہ سے سرخيوں ميں رہے۔ اپنی تقرری کے موقع پر ہی انہوں نے اس وقت کے چيف آف اسٹاف رينس پريبس اور چيف اسٹريٹيجسٹ اسٹيوو بينن پر سخت و قابل اعتراض الفاظ ميں تنقيد کی۔ بعد ازاں چيف آف اسٹاف پريبس کو بھی پچھلے ہی ہفتے ان کے عہدے سے ہٹا ديا گيا تھا۔
بطور امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے چھ ماہ کے دوران وائٹ ہاؤس مسلسل تنازعات، تفتيش، برطرفيوں اور متعدد اسکينڈلز کی زد ميں رہا ہے۔ رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق اس وقت ٹرمپ کی حمايت اپنی نچلی ترين سطح پر ہے۔
دريں اثناء ریٹائرڈ جنرل جان کيلی نے پير 31 جولائی سے ہی وائٹ ہاؤس کے نئے چيف آف اسٹاف کے طور پر ذمہ دارياں سنبھال لی ہيں۔ يہ امکان بھی ظاہر کيا جا رہا ہے کہ اينتھونی اسکاراموچی کی برطرفی کے پيچھے ان کا ہاتھ ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پريس سيکرٹری سارا سينڈرز نے اپنی يوميہ بريفنگ کے دوران بتايا کہ کيلی کو مکمل اختيارات حاصل ہيں اور وہ اپنی مرضی کے مطابق کام کريں گے۔ ان کے بقول کيلی مشکلات ميں گھرے وائٹ ہاوس کو منظم کرتے ہوئے وہاں استحکام لائيں گے۔