عراق، ایک خاتون کی جانب سے خودکش حملے میں 54 افراد ہلاک
2 فروری 2010بغداد کی آپریشنل کمانڈ کے ترجمان میجر جنرل قاسم عطاء کے مطابق امام حسین کے چہلم کے سلسلے میں کربلا جانے والے شیعہ زائرین کے ہجوم میں ایک خاتوں نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا یا جب ایک چیک پوائنٹ پر خواتین گارڈز کربلا جانے والے قافلے میں شامل خواتین کی تلاشی لے رہی تھیں۔
پولیس حکام مطابق اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 18 خواتین اور 12 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ زخمی افراد کی تعداد 117 ہے۔
دھماکے میں زخمی ہونے والے الاوی حسن کے مطابق وہ کربلا جانے والے افراد کی دیکھ بھال میں مصروف تھے جب خواتین کی تلاشی کے لئے بنائے گئے ایک ٹینٹ میں یہ دھماکہ ہوا۔ حسن کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں انہوں نے خود کو ہوا میں اڑتے ہوئے محسوس کیا اور بے ہوش ہونے سے قبل انہوں نے بہت سے لوگوں کو زخمی حالت میں دیکھا۔ بعد ازاں انہیں ہسپتال میں ہوش آیا۔
دھماکے کا شکار ہونے والے بیشتر افراد امام حسین کے چہلم کی رسومات میں شرکت کے لئے صوبہ دیالا سے پیدل سفر کرکےکربلا جارہے تھے۔
عراقی وزیراعظم نوری المالکی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں اس دھماکے کی ذمہ داری سابق صدر صدام حسین کی حامی بعث پارٹی پر عائد کی گئی ہے۔ بیان میں وزیراعظم نے اس حملے کا ذمہ دار بعث پارٹی اور القاعدہ ارکان کے گٹھ جوڑ کو قرار دیا ہے۔
عراقی وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد الاکثری کے مطابق خودکش حملہ آور خاتون بغداد کے شمال مشرق میں واقع صوبے دیالا سے آئی تھی، جو کہ ماضی میں القاعدہ کا گڑھ رہا ہے۔ الاکثری کے مطابق اس سے قبل بھی اس صوبے سے تعلق رکھنے والی 25 خواتین خودکش حملے کرچکی ہیں۔
امام حسین کی شہادت کے چہلم کی رسومات کے لئے لاکھوں شیعہ افراد کربلا پہنچتے ہیں۔ اس مرتبہ جمعے کے دن اختتام پزیر ہونے والی ان رسومات کی سیکیورٹی کے سلسلے میں 30 ہزار عراقی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
جرمنی اور یورپی یونین نے اس دھماکے کی سخت مذمت کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ہولناک واقعہ قرار دیا۔
اُدھر عراقی صدر طارق الہاشمی امریکہ کے دورے پر واشنگٹن میں ہیں، جہاں امریکی صدر باراک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن نے ان سے ملاقات کی ہے۔ نائب صدر جو بائیڈن کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس ملاقات میں مہاجرین کے مسئلے کے علاوہ عراقی سیاسی اور اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : شادی خان سیف