عراق کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بند
26 فروری 2011حکام کے مطابق عسکریت پسندوں نے کیروسین اور بینزین کے پروڈکشن یونٹس میں آتش گیر مادہ چھپا رکھا تھا۔ یہ آئل ریفائنری دارالحکومت بغداد کے شمال میں صلاح الدین صوبے کے بیجی قصبے میں قائم ہے۔
یہ علاقہ القاعدہ کا سابقہ گڑھ رہا ہے۔ صوبائی گورنر احمد الجبوری کے بقول عراق کے تمام بڑے شہر بیجی کی اس آئل ریفائنری پر انحصار کرتے ہیں۔ ’’ یہ پورے ملک کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔‘‘
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ علی الصبح ہوا، جس کے سبب ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس آگ پر پانچ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا ہے۔ آئل ریفائنری میں جن یونٹس کو نقصان پہنچا ہے ان میں روزانہ کی بنیاد پر 150،000 بیرل خام تیل صاف کرنے کی صلاحیت تھی۔ حکام کے مطابق حالیہ کارروائیوں کے بعد صورتحال معمول پر آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس پلانٹ میں اگلے ایک ہفتے تک ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیل کا ذخیرہ موجود ہے۔
واضح رہے کہ عراق تیل کی کوئی بھی پراڈکٹ برآمد نہیں کرتا۔ تیل کا سب سے زیادہ استعمال بجلی کی پیداوار میں ہوتا ہے۔ عراق میں خام تیل کو صاف کرکے گیسولین اور ڈیزل بنانے کی صلاحیت انتہائی محدود ہے اور اس شعبے میں بہت کم سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
2003ء میں امریکی حملے کے بعد سے عراق کو ملکی ضروریات کے لیے ایندھن درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔ حالیہ عرصے میں بغداد حکومت نے تیل کی بین الاقوامی کمپنیوں سے کئی ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کرکے تیل کی پیداوار ریکارڈ 12 ملین بیرل روزانہ تک پہنچانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس خواہش کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ دہشت گردانہ حملے ہیں۔
اگرچہ عراق میں 2006ء کے خونریز ترین سال کے بعد سے صورتحال کسی حد تک پر امن ہے تاہم اس کے باوجود مختلف نوعیت کی دہشت گردانہ کارروائیاں اب بھی قریب روزانہ ہی دیکھی جارہی ہیں۔
صلاح الدین صوبے کی بیجی آئل ریفائنری ایک وقت میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے کنڑول میں بھی رہی ہے۔ حکام کے مطابق ملک کی اس سب سے بڑی ریفائنری سے روزانہ کی بنیاد پر 11 ملین لیٹر گیسولین، 7 ملین لیٹر بینزین اور 4.5 ملین لیٹر کیروسین حاصل کیا جاتا تھا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد