عراقی انتخابات: عدالتی قضیہ
27 اپریل 2010عراقی عدالتی فیصلے کو مبصرین نے انتہائی اہم قرار دیا ہے کیونکہ اس سے سات مارچ کے انتخابات پر پہلے سے نوری المالکی کی جانب سے کئے جانے ولے شکوک و شبہات کو تقویت حاصل ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس عدالتی فیصلے سے دونوں بڑے اتحاد بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے جس کامیاب امیدوار کو نا اہل قرار دیا ہے، اس کا تعلق سب سے بڑے انتخابی اتحاد اور ایاد علاوی کے گروپ العراقیہ سے ہے۔ عدالتی فیصلے کی تفصیلات میڈیا کو انڈیپینڈنٹ الیکٹورل کمیشن کے ایک رکن سعد الراوی نے فراہم کی ہیں۔ کمیشن کے ممبرسعد الراوی کا مزید کہنا ہے کہ انتخابی عذرداریوں کے تناظر میں ایک خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جو بے ضابطگیوں کی چھان بین کر رہی تھی۔ الراوی نے عدالتی فیصلے کے اعلان شدہ نتائج پر ہونے والے اثرات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
عدالت نے 52 امیداواروں کو ڈالے گئے ووٹوں کو بھی مسترد کردیا ہے۔ اس فیصلے سے یقینی طور پر علاوی کے اتحاد کو حاصل شدہ انتہائی معمولی برتری کا خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے کی تفصیلات منگل کو جاری کی جائیں گی۔ منگل کو ہی جیتے ہوئے دیگر کم از کم نو دوسرے امیدواروں کی کامیابی پر فیصلہ بھی عدالت کی جانب سے سنایا جانے والا ہے۔ اس فیصلے کے تحت اگر چھ امیدوار بھی نااہل ہو گئے تو انتخابی عمل کو انتہائی گہری ضرب لگ سکتی ہے۔
عدالتی فیصلے سے سیاسی حلقوں میں اضطراب اور تناؤ کی کیفیت یقینی طور پیدا ہو گئی جو پہلے سے انتشار زدہ ملک کے اندر امن و امان کی صورت حال کو خراب کر سکتی ہے۔ حتمی عدالتی فیصلے پر مزید چند ماہ کا عرصہ درکار ہو گا۔
مسلک کے اعتبار سے شیعہ، ایاد علاوی کو سنی آبادی کی حمایت حاصل ہے۔ علاوی کا اتحاد العراقیہ سیکولر نظریات کا حامل خیال کیا جاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے حوالے سے العراقیہ سیاسی اتحاد کی جانب سے یہ تبصرہ کیا گیا ہے کہ مکمل فیصلے کے بعد اعلیٰ عدالت میں نظرثانی کی اپیل یقینی طور پر دائر کی جائے گی۔ اس اتحاد کے امیدوار ضمنی الیکشن کے لئے تیاریوں میں ابھی سے مصروف ہو گئے ہیں۔ ترک دارالحکومت انقرہ سے ایاد علاوی نے بھی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ اگلے مرحلے یعنی نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کی کارروائی شروع کردیں۔
سات مارچ کے الیکشن میں علاوی کے اتحاد کو 91 اور نوری مالکی کے اتحاد کو 89 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ دونوں لیڈر حکومت سازی کے حوالے سے مختلف گروپوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عراق میں متعین امریکی سفیر کرسٹوفر ہل نے بھی حکومت سازی میں تاخیر پر امریکہ کی جانب سے تشویش ظاہر کی ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سات مارچ کے الیکشن کے بعد حکومت سازی کا عمل سست رفتار سے چل رہا تھا اور عدالتی فیصلے سے یہ عمل تقریباً معلق ہو سکتا ہے۔ اس سے سیاسی خلا پیدا گا جو دہشت گردی میں اضافے کا باعث ہو سکتا ہے۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : عاطف توقیر