عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کا سعودی عرب کا غیر عمومی دورہ
31 جولائی 2017مقتدیٰ الصدر عراق کے شیعہ مسلمانوں میں آیت اللہ السیستانی کے بعد طاقت ور ترین رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ عراق شیعہ مسلمانوں کی اکثریت والے ملک ایران اور خطے کے دیگر سنی اکثریتی عرب ممالک کے درمیان واقع ہے۔
عراق: ’داعش کا مقدس مزارات پر حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا‘
حزب اللہ اور نصرہ فرنٹ کے مابین جنگجوؤں کی لاشوں کا تبادلہ
ایک دوسرے کے مدِ مقابل سعودی عرب اور ایران کے مابین خطے میں اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کے لیے سرد جنگ کی کیفیت ہے۔
عراق اور سعودی عرب نے گزشتہ ماہ ہی دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین دہائیوں تک خراب رہنے والے تعلقات کی بہتری اور اسٹریٹیجک رابطوں کی مضبوطی کے لیے ایک تعاون کونسل کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
عراق اور سعودی عرب کے مابین سفارتی تعلقات پچیس برس بعد سن 2015 میں اس وقت بحالی کی جانب گامزن ہوئے تھے جب سعودی عرب نے بغداد میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔ رواں برس فروری کے مہینے میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھی بغداد کا اولیں اور غیر معمولی دورہ کیا تھا۔
عراق میں امریکا مخالف شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے معتقدوں کی بڑی تعداد ہے جو زیادہ تر عراق کے جنوبی شہروں میں مقیم ہے۔
سعودی عرب کے دورے کے دوران الصدر نے جدہ میں سعودی فرماں روا کے بعد انتہائی طاقتور سمجھے جانے والے ولی عہد محمد بن سلیمان سے ملاقات کی۔ سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی مفادات پر گفت گو کی۔
مقدس مقامات کی بین الاقوامی حیثیت کا قطری مطالبہ ’اعلان جنگ‘، سعودی عرب