عراقی علاقوں کے لیے عالمی بینک کی 400 ملین کی اضافی امداد
1 نومبر 2017ورلڈ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ موصل کے ایئرپورٹ اور شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ ٹرمینلز اور ریلوے نیٹ ورک کی بحالی کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کے حوالے سے اسٹڈیز کو بھی فنڈ کرے گا۔
جنگ سے تباہ شدہ موصل کے قریب سات لاکھ شہری تاحال بے گھر
موصل کی بازیابی سے کیا عراق میں قیام امن ہو جائے گا؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ پیکج عراق کے ایمرجنسی آپریشن فار ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کے لیے اس 350 ملین ڈالرز کی فنڈنگ کے علاوہ ہے جو 2015ء میں منظور کی گئی تھی اور جو دیالہ اور صلاح الدین کے علاقوں کے سات شہروں میں تعمیراتی کاموں پر صرف کی جا رہی ہے۔‘‘
اس بیان کے مطابق یہ نئی فنڈنگ پانچ مختلف شعبوں میں تعمیر نو پر خرچ کی جائے گی، ان میں پینے کے پانی اور نکاسی آب، بجلی، صحت، ٹرانسپورٹ اور بلدیاتی سروسز شامل ہیں۔ اس فنڈنگ میں سے موصل کے تاریخی حصے میں موجود اُس ثقافتی ورثے کی مرمت اور تحفظ پر بھی رقم خرچ کی جائے گی، جنہیں لڑائی کے سبب شدید نقصان پہنچا۔
عراقی حکومتی فورسز نے جنہیں امریکی سربراہی میں قائم اتحاد کی مدد بھی حاصل تھی، رواں برس مئی میں موصل کو قریب نو ماہ تک جاری رہنے والے ملٹری آپریشن کے بعد داعش کے قبضے سے چھڑایا تھا۔ اس عراقی شہر پر داعش نے 2014ء میں قبضہ کر لیا تھا۔
عراقی حکومت کے اندازوں کے مطابق موصل میں ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کے سبب وہاں تعمیر نو پر کم از کم پانچ برس لگیں گے اور اس پر کئی بلین ڈالرز کی لاگت آئی گی۔