عرب لیگ کا 50 رکنی مبصر مشن دمشق پہنچ گیا
27 دسمبر 2011بشارالاسد حکومت کے ساتھ قریبی وابستگی رکھنے والے دُنیا ٹی وی چینل نے بتایا ہے کہ یہ پہلی ٹیم پچاس اراکین پر مشتمل ہے، جن میں سے دَس کا تعلق مصر سے ہے۔ یہ مبصر مشن اُس عرب پلان کا ایک حصہ ہے، جس کی شام نے دو نومبر کو توثیق کی تھی اور جس میں شہروں اور رہائشی علاقوں سے سکیورٹی فورسز کے انخلاء کے ساتھ ساتھ شہریوں کے خلاف تشدد کا استعمال روکنے اور زیرِ حراست افراد کو رہا کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اِس وفد کا کام یہ دیکھنا ہے کہ عرب پلان پر کس حد تک اور کس انداز میں عملدرآمد ہو رہا ہے۔
صدر بشار الاسد کی حکومت پر الزام ہے کہ اِس عرب منصوبے پر دستخط کرنے کے ساتھ ہی اُس نے اپنے شہریوں کے خلاف کارروائیاں اور بھی زیادہ سخت کر دی ہیں۔ مارچ میں شروع ہونے والی یہ کارروائیاں ابھی بھی بدستور جاری ہیں اور اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ان کے نتیجے میں اب تک پانچ ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک بزرگ سوڈانی فوجی انٹیلی جنس افسر جنرل محمد احمد مصطفےٰ الدابی، جو اِس مبصر مشن کی قیادت کر رہے ہیں، اتوار کو ہی دمشق پہنچ گئے تھے۔
دریں اثناء شامی اپوزیشن نے تشدد کے بدستور جاری واقعات کے پیشِ نظر اقوام متحدہ اور عرب لیگ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ پیرس میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے شامی قومی کرنسل SNC کے سربراہ برہان غالیون نے کہا کہ کچھ مبصرین حمص شہر تک بھی پہنچ چکے ہیں لیکن اِن مبصرین کا کہنا یہ ہے کہ جہاں حکام نہیں چاہتے، وہاں اُنہیں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ غالیون نے کہا، ’بہتر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی سلامتی کونسل اس (عرب پلان) کو اپنائے اور اِس پر عملدرآمد کرواتے ہوئے شام میں جاری المناک واقعات کو رکوائے۔‘ اُنہوں نے کہا کہ عرب لیگ کا پلان اچھا ہے لیکن اُنہیں شک ہے کہ عرب لیگ کے پاس اُسے عملی جامہ پہنانے کے لیے وسائل بھی ہیں۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حمص کے ’بابا امرو کوارٹر‘ میں راکٹ حملوں اور مشین گن کی بھاری فائرنگ کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے۔ حمص کے دیگر علاقوں اور مضافات میں گیارہ شہری ہلاک ہو گئے۔ دیگر علاقوں سے بھی پُر تشدد کارروائیوں اور ہلاکتوں کی خبریں تواتر سے موصول ہو رہی ہیں۔
پیر کی شام دمشق پہنچنے والی ٹیم عرب لیگ کے اُس مبصر مشن کی پہلی ٹیم ہے، جو مجموعی طور پر 150 تا 200 ارکان پر مشتمل ہو گی۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: ندیم گِل