عرب لیگ کے وزرائے خزانہ شام کے خلاف پابندیوں پر متفق
27 نومبر 2011عرب لیگ کے وزرائے خزانہ شام کی صورت حال پر غور کے لیے ہفتے کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جمع ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے لیے وہ شام کے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کی ایک فہرست تیار کریں گے، جنہیں عرب ملکوں کا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
وزرائے خزانہ نے اعلامیے میں کہا: ’’شام اور عرب ملکوں کے درمیان تجارت بھی بند کر دی جائے گی۔ تاہم شام کے عوام کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بعض اشیاء کی تجارت جاری رہے گی۔‘‘
ان پابندیوں میں شام کے لیے جانے والی پروازوں کی معطلی کے ساتھ ساتھ دمشق حکومت کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور شام کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین روکنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق پابندیاں ترتیب دیتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ شام کے عوام کو ان کا نقصان نہ پہنچے۔
دمشق حکومت نے اس پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے الزام لگایا ہے کہ عرب لیگ شام کی صورت حال کو عالمی مسئلے کا رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ولید المعلم نے عرب لیگ کو بھیجے گئے ایک خط میں نئی پابندیوں کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
شام میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن بھی بدستور جاری ہے۔ لندن میں قائم سیریئن اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہفتے کو شام کے مختلف علاقوں میں چوبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں آٹھ سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں شامی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کم از کم ساڑھے تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی قاہرہ میں ہو رہا ہے، جس میں شام کی صورت حال پر مزید غور کیا جائے گا۔
عرب لیگ نے دمشق حکومت سے کہا تھا کہ وہ عرب معائنہ کاروں کو اپنے ہاں آنے دے۔ اس حوالے سے فیصلے کے لیے شام کو جمعے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ تاہم دمشق حکومت کی جانب سے اس پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ عرب لیگ کی جانب سے شام کے لیے رواں ماہ رکھی گئی یہ دوسری ڈیڈ لائن تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس