عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کا شبہ، افغان فوجی زیر عتاب
6 ستمبر 2012افغان وزارت دفاع کے ترجمان ظہیر اعظمی نے رپورٹرز کو پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطوں اور تعلق کے شبے میں سینکڑوں فوجیوں کو یا تو پابند کر دیا گیا ہے یا پھر ان کی ملازمتیں ختم کر دی گئی ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ صدر کرزئی نے افغان مسلح افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ غیر ملکی فوجیوں پر حملوں کے عمل کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی مرتب کریں۔ ظہیر اعظمی کے مطابق افغان فوجی وردی میں ملبوس ہو کر غیر ملکی افواج پر حملہ کرنا انتہائی تشویشناک بات ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے گرفتار یا برخاست کیے جانے والے فوجیوں کے بارے میں مزید معلومات نہیں فراہم کیں کہ وہ کن علاقوں یا مقامات پر متعین تھے۔
امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حکام کی جانب سے افغان فوج کے باوردی ملازمین کے غیر ملکی فوجیوں پر حملوں اور ہلاکتوں پر تشویش میں شدت پیدا ہو چکی ہے۔ رواں برس کے دوران اب تک نیٹو کے افغانستان میں متعین آئی سیف دستوں کے کم از کم 45 اہلکاروں کو مختلف حملوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے گزشتہ برس کے دوران اس انداز کی ہلاکتوں کی تعداد 35 تھی۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران امریکی وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ فوج کی اعلیٰ کمان نے افغانستان پہنچ کر افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران غیر ملکی فوجیوں کی افغان باوردی ملازمین کی فائرنگ سے ہلاک ہونے کے معاملے پر سنجیدہ مذاکرات کیے۔ نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے بھی افغان صدر حامد کرزئی کو ٹیلی فون کر کے اس صورت حال پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ افغان صدر کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے ان اقدامات کے بارے میں بتایا جن پر غیر ملکی فوج ان دنوں عمل پیرا ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ غیر ملکی افواج کو افغان ثقافت میں بندوق کی اہمیت کے حوالے سے بھی معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ان حملوں کو روکنے کے لیے افغان پولیس اور فوج کے نئے ملازمین کی تربیت کے عمل کو بھی سردست معطل کر دیا گیا ہے۔
ادھر امریکا میں وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگان میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے امریکی افواج کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جیمز ٹیری نے بتایا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ افغان فوجیوں کی دوہری چیکنگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جیمز ٹیری کے مطابق تمام فوجیوں کی دستیاب معلومات کی چھان بین میں وقت درکار ہے لیکن اس دوران عسکریت پسندوں کے خلاف نیٹو کے فوجی آپریشن کی رفتار میں کمی نہیں لائی جائے گی۔ جیمز ٹیری نے افغانستان میں گن کلچر کو ان حملوں کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان معاشرہ گزشتہ تیس برسوں سے جنگ سے پریشان حال ہے اور اس باعث بندوق کے کلچر نے معاشرے کے تمام طبقات کو متاثر کر رکھا ہے۔
ah/aba(Reuters)