عظیم انسان اور باکسر کو مداحوں کا خراج تحسین
15 جنوری 2012محمد علی نے 17 جنوری 1942ء کو امریکہ کے ایک سیاہ فارم مسیحی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ان کا نام Cassius Marcellus Clay رکھا گیا۔ کلے نے 70ء کی دہائی میں اسلام قبول کیا۔ اس سے قبل وہ نہ صرف اپنے کھیل کی بدولت بلکہ ویتنام جنگ کی مخالفت اور نسلی امتیاز کے خلاف آواز بلند کرنے پر لاکھوں افراد کو اپنا گرویدہ بناچکے تھے۔
باکسنگ کی دنیا میں علی کی آمد کی کہانی بھی خاصی دلچسپ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ 12 برس کے تھے تو کسی نے اُن کی سائیکل چرا لی۔ علی نے چوروں کو پکڑ کر ان کی پٹائی کرنے کی ٹھان لی اور یوں انہیں ایک ایسے پولیس اہلکار سے ملوایا گیا، جس نے ان کی تربیت کی۔ علی کے 68 سالہ بھائی رحمان علی کا کہنا ہے کہ بچپن ہی میں محمد علی کی خواہش تھی کہ دنیا کا بہترین جنگجو اور عظیم انسان بنے۔
علی کی سالگرہ کی تقریب کے لیے ان کےآبائی شہر Kentucky میں ان کے گھر کے اندر قریب سات سو مہمان جمع ہوئے۔ علی گھر کی دوسری منزل پر اپنے کمرے کی بالکونی سے تھوڑی دیر کے لیے مہمانوں کو دیکھنے کے لیے باہر آئے تو مہمانوں نے خوشی میں علی ! علی ! کے نعرے لگائے۔ تین بار کے عالمی ہیوی ویٹ چیمپیئن پارکنسن کی بیماری میں مبتلا ہیں، انہوں نے دایاں ہاتھ بلند کرکے مہمانوں کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کیا۔
سابق عالمی ہیوی ویٹ چیمپیئن لیونکس لوئس بھی اس موقع پر موجود تھے۔ لوئس نے علی کو دیکھنے کے بعد کہا، ’’ میرے لڑکپن کا دیوتا اب بھی عظیم ہے، مجھے بہت خوشی اور فخر محسوس ہورہا ہے کہ ہم نے اُن کے سامنے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔‘‘ لوئس نے محمد علی کی باکسنگ کے علاوہ انسانیت کی خدمت اور قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ وہ حقیقت میں ایک عظیم انسان ہے۔‘‘
عظیم باکسر کی سالگرہ میں شریک مہمانوں نے ثقافتی اور تعلیمی امور سے متعلقہ علی سینٹر کے لیے عطیات بھی دیے، جسے محمد علی نے سماجی شعور کی بیداری کے لیے قائم کر رکھا ہے۔ علی کی سالگرہ میں ان تین کوہ پیماؤں نے بھی شرکت کی، جنہیں ایرانی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر رکھا تھا۔ ان کی رہائی کے لیے ایرانی حکومت سے مکالمت میں مبینہ طور پر محمد علی نے بھی حصہ لیا تھا۔
محمد علی کی زوجہ حیات لونے علی نے عظیم باکسر کے تاثرات بتاتے ہوئے کہا، ’’ وہ بہت خوش ہیں کہ وہ 70 برس کے ہوچکے ہیں مگر وہ پھر بھی چاہتے ہیں کہ انہیں یہ یقین دلایا جائے کہ وہ 70 کے نہیں لگتے۔‘‘ 80ء کے عشرے میں باکسنگ کو خیر باد کہنے والے محمد علی اب سماجی بہبود کے کاموں میں مصروف ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد