عقیدت واحترام کے ساتھ آغاز رمضان
11 اگست 2010رمضان کے روزے رکھنا اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ اسی لئے ماہ رمضان کی ابتداء ہوتے ہی اکثر مسلم ممالک میں نہ صرف لوگوں کے روزمرہ معمولات میں تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے بلکہ حکومتوں کی طرف سے بھی احترام رمضان کے حوالے سے مختلف اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔
گرمی کی شدت میں سعودی عرب، مصر، خلیجی ریاستوں بشمول متحدہ عرب امارات، لبنان، شام، یمن، فلسطینی علاقوں، افغانستان، ملائیشیا، انڈونشیا، تیونس، الجیریا اور عراق سمیت بہت سے مسلم ممالک میں آج رمضان کا پہلا روزہ رکھا گیا۔ جرمنی سمیت یورپ اور امریکہ میں آج پہلا روزہ ہے۔
اکثر مسلم ملکوں میں رمضان کے دوران سڑکوں اور مارکیٹوں کو خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے۔ جبکہ لوگ عام مہنیوں کی نسبت زیادہ پابندی سے باجماعت نماز پنجگانہ ادا کرتے ہیں۔
اسلام کی ابتداء سعودی عرب سے ہوئی کیونکہ پیغمبر اسلام حضرت محمد کا ظہوراسی سرزمین پر ہوا۔ سعودی فرمانرواں شاہ عبداللہ نے رمضان کے حوالے سے ایک خصوصی پیغام میں مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بابرکت مہینے کے دوران خدا سے رحمت اور کرم کی دعا کریں۔ انہوں نے اس موقع پر یاد دلایا کہ رمضان مسلمانوں کو اخوت، بھلائی، رحم اور بھائی چارہ سکھاتا ہے۔ سعودی فرمانروا نے اپنے اس خصوصی خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا کہ دنیا کو ایک زیادہ پرامن جگہ بنانے اور اسلام کی حفاظت کے لئے سعودی عرب کو باقی دنیا کے ساتھ زیادہ مؤثر مکالمت شروع کرنی ہو گی۔
رمضان میں چونکہ بھلائی اور فلاحی کاموں پر بھی زیادہ توجہ دی جاتی ہے، اسی لئے اردن کے شاہ عبداللہ اور ملکہ رانیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے یتیم بچوں کی تعلیم اور دیگر اخراجات کا ذمہ اٹھائیں گے جو یہ اخراجات خود برداشت نہیں کرسکتے۔
خلیجی اور مشرق وسطی کے اکثر ممالک میں رمضان کے دوران دفاتر اور دیگر ادارے قدرے دیر سے شروع ہوتے ہیں اور معمول سے پہلے بند کردیے جاتے ہیں، تاکہ روزہ دار افراد اپنے گھروں میں جاکر افطار کرسکیں۔
متحدہ عرب امارات میں غیرمسلم باشندوں سے کہا گیا ہے کہ وہ احترام رمضان کا لحاظ رکھیں اورعوامی مقامات پر کھانے پینے سے احتراض کریں۔ دبئی پولیس کے سربراہ کرنل محمد ناصر الرزوقی کے مطابق "رمضان کے دوران اس کا احترام نہ کرنا مسلمانوں کے لئے اشتعال انگیز ہے اس لئے یہ ایک مجرمانہ عمل ہے اور قابل سزا ہے۔"
شام میں حکومتی کوآپریٹیو اداروں نے ملک میں اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں 10 سے 30 فیصد تک کمی کا اعلان کیا ہے، جن میں کھانے پینے کی اشیا مثلاﹰ دودھ، پکانے کا تیل، گوشت، مچھلی اور منرل واٹر وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : عدنان اسحاق