عمران خان اور بشریٰ بی بی رہا نہیں ہوں گے، حکام
2 اپریل 2024پاکستان کی ایک اپیل کورٹ نے پیر یکم اپریل کو ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 'توشہ خانہ کیس‘ میں دی گئی سزائیں معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ ان دونوں کو 31 جنوری کو اس کیس میں چودہ چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم ان سزاؤں کی معطلی کے فیصلے کے باوجود پاکستانی حکام نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو رہائی نہیں ملے گی کیونکہ وہ پہلے ہی دیگر مقدمات میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
حالیہ الیکشن سے قبل اسلام آباد کی احتساب کی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے دس سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔ عمران خان پر متعدد دیگر مقدمات بھی دائر کیے گئے جن میں وہ سزائیں بھی کاٹ رہے ہیں۔ توشہ خانہ ریفرنس ان میں سے صرف ایک کیس ہے۔
عدالت کی طرف سے سزا کی معطلی کے فیصلے کو عمران خان کے لیے قانونی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ اپریل 2022ء میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا۔ عمران خان پر 170 سے زیادہ قانونی مقدمات چل رہے ہیں۔
زلفی بخاری نے کیا بتایا؟
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان ذوالفقار بخاری کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور بشری بی بی کے وکیل کی اپیل سننے کے بعد ان دونوں کی سزائیں معطل کر دیں۔ عدالت نے جوڑے کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم حکام کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ان کی رہائی ممکن نہیں ہو سکتی کیونکہ ملکی قوانین کے تحت شری ٰ بی بی ایک اور کیس میں جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں جبکہعمران خان متعدد دیگر مقدمات میں بھی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل علی ظفر نے پیر کو عدالت میں سماعت کے دوران کہا کہ خان اور ان کی اہلیہ کو منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں ملا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خان کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہ وہ کسی غلط کام میں ملوث نہیں۔
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے امیدوار آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں آزاد امیدواروں کے طور پر شریک ہوئے تھے اور غیر معمولی کامیابی حاصل کی لیکن وہ قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے تھے۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ حالیہ الیکشن میں سنگین دھاندلی کی گئی تھی۔
ک م/ا ب ا (اے پی ای)