1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمبرطانیہ

عمران خان آکسفورڈ کی چانسلرشپ کے لیے دوڑ سے باہر

17 اکتوبر 2024

آکسفورڈ یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی چانسلرشپ کے 38 امیدواروں میں عمران خان کا نام شامل نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4luGs
 پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

برطانیہ کے معروف تعلیمی ادارے آکسفورڈ یونیورسٹی نے بدھ کے روز ایک بیان میں واضح کیا کہ اس کی چانسلرشپ کے لیے 38 امیدواروں میں جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام شامل نہیں ہے۔

اگست میں لندن میں مقیم عمران خان کے ترجمان ذلفی بخاری نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم نے اس انتخاب کے لیے اپنی درخواست جمع کرانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

عمران خان کو جیل میں قید ہوئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ان پر بدعنوانی، تشدد کو ہوا دینے اور دیگر الزامات عائد ہیں۔ تاہم عمران کا موقف ہے کہ ان کے خلاف مقدمات سیاسی مقاصد اور ان کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972ء میں معاشیات اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1971ء میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے پہلی مرتبہ کوئی میچ کھیلا تھا اور بعد میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی کی تھی۔ عمران خان سن 2005 میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بنے اور سن 2014 تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔

چانسلرشپ کے امیدواروں میں کون کون شامل؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی نشست ہانگ کانگ کے سابق گورنر اور اکیس سال تک اس عہدے پر فائز رہنے والے 80 سالہ لارڈ کرس پیٹن کے استعفے کے بعد خالی ہوئی ہے۔

اب اس عہدے کے لیے امیداروں میں کنزرویٹو پارٹی کے سابق رہنما ولیم ہیگ، لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے یورپی یونین کے سابق کمشنر برائے تجارت پیٹر مینڈلسن اور برطانیہ کے سابق اٹارنی جنرل ڈومینک گرِیو بھی شامل ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تصویر
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تصویرتصویر: Getty Images/C. Court

اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی وکیل ایلش اینجولینی بھی یہ انتخاب لڑ رہی ہیں اور کامیابی کی صورت میں وہ آٹھ سو سال کے عرصے میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی پہلی خاتون چانسلر ہوں گی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک سابق کالج پرنسپل جین رائل بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، جو ماضی میں لیبر پارٹی کے ایک سربراہ کی مشیر بھی رہ چکی ہیں۔

یونیورسٹی کے مطابق چانسلرشپ کے لیے امیدواروں کا انتخاب ایک چار نکاتی معیار کے تحت کیا گیا اور اس دوران ایسے افراد کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں، جنہیں برطانیہ کے ٹیکس حکام ''نامناسب اور غیر موزوں‘‘ قرار دیتے ہیں۔

اس انتخاب کے لیے ووٹنگ دو مراحل میں ہو گی اور نتائج کا اعلان نومبر کے آخری ہفتے میں کیا جائے گا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ بظاہر رسمی ہوتا ہے لیکن اس عہدے پر فائز شخصیت یونیورسٹی کی تمام بڑی تقریبات کی صدارت کرتی ہے۔

یونیوسٹی کے قوانین میں حالیہ ترامیم کے بعد اب کوئی بھی فرد ایک مقررہ مدت کے لیے، جو دس سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی، چانسلر کے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے۔

م ا ⁄ م م (اے ایف پی)