1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کا دورہ سری لنکا: مسلمانوں کی میتوں کو جلانا بند

26 فروری 2021

سری لنکا نے اپنے ہاں کورونا وائرس کے انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتوں کو زبردستی نذر آتش کرنا بند کر دیا ہے۔ وہاں مسلمانوں کی میتیں بھی جلائی جا رہی تھیں۔ یہ عمل پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے بعد روکا گیا۔

https://p.dw.com/p/3pxgN
کولمبو میں ملاقات سے پہلے سری لنکا کے وزیر اعظم مہیندا راجاپاکشے، بائیں، پاکستانی ہم منصب عمران خان کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: Prime Ministry of Pakistan/AA/picture alliance

کولمبو میں ملکی وزیر صحت پاوترا وانیاراچھی نے آج جمعہ چھبیس فروری کے روز بتایا کہ حکومت نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران کووڈ انیس کے ہاتھوں انتقال کر جانے والے مریضوں کی لاشوں کو زبردستی جلانے کا عمل روک دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

’عمران خان کا دورہ سری لنکا، بھارت کے لیے ایک پیغام‘

ایسے مریضوں کا تعلق چاہے کسی بھی مذہب سے ہو، ان سب کی میتیں حکومتی پالیسی کے تحت لازمی طور پر جلا دی جاتی تھیں۔ ان میں مسلمان مریض بھی ہوتے تھے حالانکہ اسلامی طور پر کسی بھی میت کو نذر آتش کرنے کے بجائے اس کی تدفین کی جانا چاہیے۔

پاکستانی وزیر اعظم کی سری لنکا سے درخواست

حال ہی میں سری لنکا کا دورہ کرنے والے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کولمبو حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ کورونا کے انتقال کر جانے والے مسلمان مریضوں کی میتوں کو جلانا بند کر دے اور اس جزیرہ ریاست کی مسلم اقلیتی آبادی کے افراد کی آخری رسومات کے سلسلے میں مسلم مذہبی روایات کا احترام کیا جانا چاہیے۔

بھارت: عمران خان کے طیارے کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت

Sri Lanka Waschung zum Ramadanfest Zuckerfest
سری لنکا کی اکیس ملین کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب دس فیصد ہےتصویر: Reuters/D. Liyanawatte

سری لنکا کی خاتون وزیر صحت نے اگرچہ نئے حکومتی فیصلے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی تاہم سرکاری ذرائع نے تصدیق کی کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اسی ہفتے سری لنکن صدر گوتابایا راجاپاکشے اور وزیر اعظم مہیندا راجاپاکشے کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔

عمران خان کی طرف سے اظہار تشکر

کولمبو حکومت کے کورونا کے مریضوں کی لاشوں کو زبردستی جلانے کی پالیسی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سری لنکن ہم منصب کا شکریہ ادا کیا ہے۔

سری لنکا، مسلمانوں کی لاشیں جلانے پر کشیدگی

عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''میں سری لنکا کی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ اب کووڈ انیس کی وجہ سے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری رسومات کے لیے ان کی لاشوں کی تدفین بھی ایک راستہ ہو گا۔‘‘

تدفین پر پابندی کی وجوہات

سری لنکا نے اپنے ہاں کورونا کی وبا کے دوران اس مرض کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی تدفین پر پابندی گزشتہ برس اپریل میں لگائی تھی۔ اس کی وجہ وہ خدشات بنے تھے، جنہیں ماہرین نے بےبنیاد قرار دیا تھا۔

سری لنکا میں اقتدار دوبارہ راجاپاکسے خاندان کی گرفت میں؟

Sri Lanka Symbolbild muslimische Frau
سری لنکن مسلمان خوف زدہ رہتے تھے کہ اگر وہ کورونا وائرس کا شکار ہو کر انتقال کر گئے، تو ان کی لاشوں کو جلا دیا جائے گاتصویر: Sanka Vidanagama/ZUMAPRESS/imago images

ان خدشات کا سبب ملک کی اکثریتی بودھ آبادی کی نمائندہ مذہبی شخصیات کا یہ موقف تھا کہ کورونا کے مریضوں کی لاشوں کی تدفین سے زیر زمین پانی آلودہ ہو سکتا ہے اور یوں یہ وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔

مسلم اقلیت کی طرف سے مذمت

کورونا کے تمام مریضوں کی لاشیں زبردستی جلائے جانے کی حکومتی پالیسی کی 21 ملین کی آبادی والے اس جنوبی ایشیائی ملک کی مسلم اقلیت نے شدید مذمت کی تھی۔ سری لنکا میں مسلمان ملکی آبادی کا تقریباﹰ دس فیصد بنتے ہیں۔

مسلم مخالف فسادات کو ہوا دینے پر فیس بک کی معافی

اس پس منظر میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سری لنکا کے موقع پر درجنوں مسلمان مظاہرین نے اس مقصد کے تحت احتجاج بھی کیا تھا کہ وہ کولمبو حکومت سے اس بارے میں بات کریں کہ وہ مسلمان مریضوں کی آخری رسومات کے حوالے سے اسلامی مذہبی روایات کے عدم احترام کی مرتکب ہو رہی تھی۔

اسلامی ممالک کی تنظیم کا بھی احتجاج

دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے ان کے انتقال کر جانے والے عزیزوں کی اسلامی طریقے سے تدفین چونکہ انتہائی اہم مذہبی معاملہ سمجھی جاتی ہے، اس لیے اسی بارے میں کولمبو حکومت کے گزشتہ فیصلے کی باز گشت اقوام متحدہ تک میں بھی سنائی دی تھی۔

کورونا وائرس: سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے پر اشتعال

یورپی یونین میں سن دو ہزار بیس میں ریکارڈ اموات

اکثریتی طور پر مسلم آبادی والے دنیا کے 57 ممالک کی نمانئدہ تنظیم برائے اسلامی تعاون (او آئی سی) کی طرف سے بھی اسی ہفتے جنیوا میں اقوام متحدہ میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ کولمبو حکومت کی کورونا کے تمام مریضوں کی لاشوں کو لازمی طور پر نذر آتش کر دینے کی پالیسی غلط تھی۔

نصف سے زائد ہلاک شدگان مسلمان

سری لنکا کی مسلمان برادری کے رہنماؤں کے مطابق اب تک اس ملک میں کووڈ انیس کے باعث جو ساڑھے چار سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے نصف سے زائد کا تعلق مسلم اقلیت سے تھا۔

وبا اور انسان دوستی، جرمنوں نے ساڑھے پانچ بلین یورو عطیہ کیے

گزشتہ دسمبر میں حکام نے کم از کم 19 ایسے مسلمان ہلاک شدگان کی لاشوں کو جلا دینے کا سرکاری حکم بھی جاری کر دیا تھا، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا اور جن کو لینے کے لیے ان کا کوئی رشتے دار نہیں آیا تھا۔

سری لنکن اقلیتی مسلمان اس وجہ سے بہت خوف زدہ رہتے تھے کہ اگر وہ اس وائرس کا شکار ہو کر انتقال کر گئے، تو ان کی لاشوں کو دفن کرنے کے بجائے جلا دیا جائے گا۔

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)