عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو رہا کر دیا گیا
24 اکتوبر 2024جنوری میں گرفتار ہونے والی بشریٰ بی بی کو آج بروز جمعرات راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان بھی اسی جیل میں ہیں اور گزشتہ سال اگست سے قید ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس سے قبل اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار پر دستخط کیے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء نے آج صبح ہی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری ہو چکی ہے اور آج انہیں اڈیالہ جیل سے رہائی مل جائے گی۔
بشری بی بی کو رواں برس 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سزا کا فیصلہ آنے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل میں جا کر گرفتاری دی تھی۔
خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے چیئرمین گوہر علی خان نے کہا ہے کہ رہائی کے بعد بشریٰ بی بی اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ میں منتقل ہو رہی ہیں۔
پی ٹی آئی نے ان کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے، ''بشریٰ بی بی آپ کو واپسی مبارک ہو!‘‘
پی ٹی آئی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر مزید لکھا ہے،''آپ کو جیل میں اپنے غیر قانونی وقت کے دوران انتہائی مشکل وقت، نفرت انگیز مہم اور کردار کُش کوششوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستانی قوم آپ کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہے۔‘‘
پنجاب میں پی ٹی آئی کا موثر احتجاج کیوں نہ ہو سکا؟
71 سالہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو فروری میں ''غیر قانونی شادی‘‘ کے مقدمے میں بھی سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم پاکستان کی ایک عدالت نے رواں برس تیرہ جولائی کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت کے دوران نکاح کرنے کے خلاف دائر کیس میں بھی بری کر دیا تھا۔
رواں سال آٹھ فروری کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے خان کو کئی مقدمات میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سزائیں خان کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے دی گئیں۔ اب ان میں سے متعدد کیسز میں اپیل کرنے پر ان کی سزائیں جزوی یا مکمل طور پر ختم کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب 60 سے زائد امریکی ڈیموکریٹک قانون سازوں نے صدر جوبائیڈن کے نام ایک خط میں عمران خان کی رہائی کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔ ان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
ا ا / ش ر )اے ایف پی، روئٹرز)