عورتوں ميں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات زيادہ، نئی تحقيق
22 فروری 2012امريکن ميڈيکل ايسوسی ايشن کے ايک جريدے ميں کہا گيا ہے کہ عورتوں اور خاص طور پر کم عمر عورتوں کو دل ميں درد اور ديگر واضع علامات کے نہ ہونے کے باوجود دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ جائزے کے مطابق سروے میں شامل اکتيس فيصد مردوں ميں دل ميں درد کی شکايت کے بغير دل کا دورہ ريکارڈ کيا گيا جبکہ عورتوں ميں يہ تناسب بياليس فيصد رہا۔ جريدے ميں شائع ہونے والی معلومات کے حساب سے عورتوں ميں مردوں کے مد مقابل دل کا دورہ پڑنے کا امکان پينتاليس سال سے کم ميں تيس گنا زيادہ اور 45 سال سے لے کر 65 سال کے درميان پچيس گنا زيادہ ہوتا ہے جبکہ پينسٹھ سال کے بعد دل کے دورے کے امکانات مردوں ميں زيادہ ہوتے ہيں۔ اگر اموات کے حوالے سے ديکھا جائے تو دل کا دورہ پڑنے کے نتيجے ميں پندرہ فيصد خواتين کی موت واقع ہوتی ہے جبکہ مردوں ميں يہ تعداد محض دس فيصد ہے۔
امريکن ميڈيکل ايسوسی ايشن کے جريدے ميں شائع ہونے والے اس جائزے کے ليے سال 1994 اور 2006 کے دوران امريکہ کے تقريبا دو ہزار ہسپتالوں سے گيارہ لاکھ مريضوں سے متعلق معلومات کا استعمال کيا گيا۔ امريکی رياست فلوريڈا ميں واٹسن کلينک ميں کام کرنے والے جان کينٹو کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس رپورٹ کے ليے 1.1 ملين مريضوں کا جائزہ ليا گيا ہے، عورتوں ميں دل کے امراض سے متعلق ان نتائج کو حتمی نہيں کہا جا سکتا۔اس تحقیق میں شامل کينٹو نے بتايا کہ دل ميں درد اب بھی دل کا دورہ پڑنے کی سب سے واضع علامت ہے ليکن درد نہ ہونے کی صورت ميں بھی ہارٹ اٹيک ہو سکتا ہے۔ عام تاثر يہ ہے کہ اگر دل ميں درد محسوس ہو تو ہی دل کا دورہ پڑتا ہے جبکہ اس جائزے سے يہ بات سامنے آئی ہے يہ ضروری نہيں کہ دل ميں درد ہی ہارٹ اٹيک کی علامت ہو۔ واٹسن کلينک کے جان کينٹو نے اس حوالے سے مزيد بتايا، ’ہارٹ اٹيک کی مزيد علامات سانس کھنچنے کے ساتھ ساتھ جسم کے کئی حصوں جيسا کہ کمر، گردن، جبڑے، پيٹ اور ہاتھوں ميں درد بھی ہو سکتا ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق کم عمر کی ان عورتوں کو، جو کہ ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا اور تمباکو نوشی کرتی ہیں، اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہيے کہ محض دل ميں درد ہی دل کا دورہ پڑنے کی علامت نہيں ہے۔
رپورٹ: عاصم سليم
ادارت: امتياز احمد