غزہ: امدادی بحری جہاز پر اسرائیلی فوجی حملے کی رپورٹ
14 جولائی 2010اسرائيلی فوج کے تحقيقاتی کميشن کے مطابق امدادی بحری قافلے کو غزہ کے ساحل تک پہنچنے سے روکنے کے لئے فوج نے جو کارروائی کی تھی، اس کی تياری ميں غلطياں کی گئيں اور خفيہ اداروں نے اس سلسلے ميں غلط اطلاعات فراہم کیں۔ تاہم کميشن کے سربراہ ميجر جنرل گيورا آئی لاند نے کہا کہ فوج نے اس پيچيدہ آپريشن ميں کسی لاپرواہی کا مظاہرہ نہيں کيا ليکن خصوصاً اعلٰی سطح پر مختلف فيصلوں ميں غلطياں کی گئيں۔
کميشن کی رپورٹ ميں امدادی جہاز پر کارروائی کرنے والے اسرائيلی فوجيوں اور آپريشن کے دوران اور بعد ميں زخميوں کے انخلاء کے وقت اُن کے طرز عمل کی واضح طور پر تعريف کی گئی ہے۔ اس اسرائيلی آپريشن ميں امدادی بحری قافلے کے نو ترک شرکاء جاں بحق ہوگئے تھے۔ تاہم رپورٹ ميں اس کارروائی کی منصوبہ بندی ميں خاميوں پر تنقيد کی گئی ہے۔
اسرائيلی فوجی تحقيقاتی کميشن کی رپورٹ کے مطابق اسرئيلی کمانڈو آپريشن کا فيصلہ قابل فہم تھا کيونکہ اسرائيلی بحريہ کے پاس امدادی حہاز کو روکنے کے لئے اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہيں تھا۔ تاہم بحريہ کی اعلٰی کمان نے اس امکان کو پیشِ نظر نہيں رکھا تھا کہ فوجيوں کو امدادی جہاز پر پُر تشدد مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا تھا۔
تحقيقاتی کميشن نے يہ بھی کہا ہے کہ بحريہ نے خفيہ اداروں کے ساتھ موزوں اشتراک عمل نہيں کيا۔ کميشن نے انفرادی طور پر فوجی افسران کے خلاف ضابطے کی کسی کارروائی کی سفارش نہيں کی ہے۔ کميشن کے سربراہ گيورا نے کہا:’’ہمارا ہدف غلطيوں اور حالات سے سبق سيکھنا ہے تاکہ مستقبل ميں فوج کی استعدادِ کار کو بہتر بنايا جا سکے۔‘‘
اسی دوران ليبيا کا ايک بحری جہاز بھی فلسطينيوں کے لئے امدادی اشياء لے کر غزہ کی طرف روانہ ہوچکا ہے۔ اس پس منظر میں بھی گيورا نے کہا کہ امدادی قافلے کے خلاف حاليہ کارروائی سے جلد از جلد درست نتائج اخذ کرنا انتہائی ضروری ہے۔
اسرائيلی ایلیٹ کمانڈو دستے نے 31 مئی کو بحيرہء روم ميں ترکی کے ايک مسافر بردار جہاز ’ماوی مارمرا‘ پر حملہ کيا تھا۔ جہاز پر 500 افراد سوار تھے۔ اسرائيل نے غزہ کے علاقے کی بحری ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے اور وہ امدادی بحری قافلے کو يہ ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے ساحل تک پہنچنے سے روکنا چاہتا تھا کيونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس طرح فلسطينيوں تک اسلحہ بھی پہنچايا جا سکتا تھا۔ اسرائيلی بحريہ کی اس خونریز کارروائی کی دنيا بھر ميں مذمت کی گئی تھی۔
رپورٹ: یاکوب مائر (تل ابیب) / شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی