غزہ جنگ: جرمن وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے آٹھویں دورے پر
24 جون 2024اسرائیل اور حماس کی جنگ مشرق وسطیٰ کے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے چُکی ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے مابین مسلح تصادم میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال مغربی طاقتوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ انا لینا بیئربوک پیر چوبیس جون کو مشرق وسطیٰ کے دورے پر تل ابیب پہنچیں گی، جہاں وہ انسٹیٹیوٹ فار پالیسی اینڈ اسٹریٹیجی آئی پی ایس کے زیر اہتمام رائش مین یونیورسٹی میں '' ہرسلیا کانفرنس‘‘ کے دوران ایک تقریر کریں گی۔
سات اکتوبر 2023 ء میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے اور اُس کے نتیجے میں شروع ہونے والی اسرائیل فلسطین جنگ کے بعد سے اب تک جرمنی کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنی والی سیاستدان اور وزیر خارجہ بیئربوک کا اسرائیل کا یہ آٹھواں دورہ ہے۔
دورے کی تفصیلات
جرمن دارالحکومت برلن میں جرمن دفتر خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے انالینا بیئربوک کی مصروفیات اور دورہ مشرق وسطیٰ کی تفصیلات کے بارے میں بتایا کہ پیر کو جرمن وزیر پہلے لکسمبرگ میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی کونسل معمول کی میٹنگ میں شرکت کریں گی۔
اس اجلاس میں یورپی ممالک کی توجہ کا مرکز روس کے خلاف یوکرین کی مشترکہ حمایت اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال جیسے موضوعات پر رہنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ لکسمبرگ اجلاس کے بعد جرمن وزیر خارجہ تل ابیب کے لیے روانہ ہوں گی۔ منگل 25 جون کو وہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت کریں گی۔ انالینا بیئربوک غزہ پٹی کی جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کا جائزہ لیں گی اور ان امور پر بات چیت کریں گے۔
مشرق وسطیٰ کے اپنے ماضی کے دوروں کی طرح جرمن وزیر خارجہ اس بار بھی اپنے دورے کے دوران '' دو ریاستی حل‘‘ کی طرف مجوزہ راستے کے موضوع پر بات چیت کریں گی۔ منگل کو وہ رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد مصطفیٰ کے ساتھ ملاقات میں غرب اُردن کے علاقے کی صورتحال پر بتادلہ خیال کریں گی۔ یروشلم میں انالینا بیئربوک کی ایک ملاقات اپنے اسرائیلی ہم منصب اسرائیل کاٹز کے ساتھ طے ہے۔ منگل کی شام جرمن وزیر خارجہ لبنانی وزیر اعظم نجیب میکاتی سے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ملاقات کریں گی۔
یورپی طاقتوں کے خدشات
پیر چوبیس جون کو یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے لکسمبرگ میں یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' ہم ایک جنگ کے پھیلاؤ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔‘‘ بوریل کے بقول مشرق وسطیٰ میں تنازعہ جلد ہی لبنان تک پھیلنے والا ہے۔ انہوں نے یہ بیان ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کی طرف سے یورپی یونین کے رکن ملک قبرص کو دی گئی دھمکی کے چند روز بعد دیا ہے۔
یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا،''لبنان کے جنوبی حصے کو متاثر کرنے والی اس جنگ کے خطرات ہر روز سنگین تر ہو رہے ہیں۔‘‘
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے بھی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیل پر حملے شروع کر دیے تھے۔ حزب اللہ کہا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوتی وہ اپنے حملے نہیں روکے گی۔
جون کے اوائل میں حزب اللہ نے اسرائیلی قصبوں میں اسرائیلی فوجی تنصیبات پر راکٹوں اور ڈرون حملوں کی بوچھاڑ کر دی تھی۔ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف یہ حملے اپنے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کا سبب بننے والے اسرائیلی حملوں کے بعد کی جانے والی شدید ترین مسلح کارروائی تھی۔
ک م/ ش ر ( ڈی پی اے، روئٹرز)