غزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کا پہلا براہ راست تصادم
5 مئی 2016اسرائیلی فوج کے مطابق اُس نے حماس عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک نئی سُرنگ دریافت کر لی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے کا کہنا ہےکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حماس کی طرف سے اسرائیلی ڈیفنس فورسز IDF پر کم از کم چھ حملے کیے گئے۔
آج جمعرات کی صبح غزہ میں حماس کے چار مراکز پر فضائی حملے کیے گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے اس فلسطینی علاقے کے سرحدی مقامات سے اسرائیل کے خلاف مسلسل جاری حملوں کے جواب میں حماس کے مراکز پر کیے گئے۔
اسرائیلی فوجی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کی دوپہر رفح سے مشرق کی طرف جنوبی غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی فورسز اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین تصادم جاری رہا۔
اُدھر اسرائیلی فوج نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ اُس نے فلسطینی علاقوں سے برسائے جانے والے مارٹر گولوں کا جواب ٹینک سے گولے داغتے ہوئے دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے خود اپنے بیان میں کہا کہ 2014ء کی غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس جنگجوؤں کے ساتھ اُس کا یہ پہلا براہ راست تصادم ہے۔ اس تازہ کشیدگی کے بعد اُس فائر بندی کے حوالے سے خدشات زور پکڑ گئے ہیں، جو 2014ء کے موسمِ گرما میں غزہ میں لڑائی کے آخری دور کے بعد سے چلی آ رہی ہے۔ پچاس ایام پر محیط اُس جنگ میں بائیس سو سے زائد فلسطینی اور 73 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے مسلح دھڑے القاسم بریگیڈ نے اسرائیلی فورسز پر غزہ کے علاقے میں دخل اندازی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاروائیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ القاسم بریگیڈ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز کو کسی صورت جارحیت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
غزہ کے میڈیکل اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق بُدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیل کی طرف سے چار فضائی حملے کیے گئے جس میں تین بچوں سمیت چار افراد زخمی ہوئے جب کہ اسرائیل کی طرف ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایک دھاتی ورکشاپ پر کیے گئے حملے میں تین فلسطینی بچے اور ایک پینسٹھ سالہ بزرگ کو معمولی زخم آئے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسلامی جہاد نامی گروپ کی ایک چوکی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان پیٹر لرنر نے یہ نہیں بتایا کہ اُس نے حماس عسکریت پسندوں کے زیر استعمال جو نئی سرحد پار سُرنگ دریافت کی ہے وہ اسرائیلی سرحدوں میں کتنی دور تک جاتی ہے تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ یہ سرنگ قریب 30 میٹر گہری ہے۔ اسرائیلی فورسز اس سُرنگ کی دریافت کو اپنی ایک اہم تکنیکی پیش قدمی قرار دے رہی ہیں۔