’غزہ میں امداد کی فراہمی کو سخت ترین پابندیوں کا سامنا‘
15 اکتوبر 2024اسرائیلی شہر حیفہ پر ’بڑے راکٹ حملے‘ کیے ہیں، حزب اللہ
اس گروپ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ''حزب اللہ کے جنگجوؤں نے لبنان اور اس کے عوام کے دفاع کے لیے اور لبنان کے شہروں، دیہات اور شہریوں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں حیفہ پر ایک بڑا راکٹ حملہ کیا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی پر زور
لاپتا اعضا، گولیوں کے زخم: غزہ میں برطانوی ڈاکٹروں نے کیا دیکھا؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم کی طرف سے کہا گیا ہے، ''گزشتہ ایک ہفتے سے ہم نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ اسرائیل کو درد محسوس ہو۔‘‘
نعیم قاسم کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ اسرائیل لبنان میں کہیں بھی حملے کر رہا ہے، اس لیے حزب اللہ کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی حملہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی کو سخت ترین پابندیوں کا سامنا، اقوام متحدہ کی مذمت
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایک سال قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسے غزہ میں امداد کی فراہمی پر بدترین پابندیوں کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال، یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کے مطابق، ''دن بہ دن بچوں کی صورت حال پہلے سے بھی بدتر ہوتی جا رہی ہے۔‘‘
گزشتہ برس سات اکتوبر کو فسلطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد شروع ہونے والی اس جنگمیں غزہ کے وسیع علاقے اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں۔
اسرائیل محصور فلسطینی علاقے کے شمال میں کارروائیاں تیز کر رہا ہے، جہاں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ ایلڈر نے افسوس کا اظہار کیا کہ امداد کی مقدار میں اضافے کی اشد ضرورت کے باوجود، اس تک رسائی کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ''جنگ شروع ہونے کے بعد سے اگست ایسا مہینہ تھا، جب غزہ پٹی میں پورے مہینے میں سب سے کم انسانی امداد پہنچ سکی۔‘‘
ایلڈر نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کئی دن ایسے رہے ہیں جب امدادی سامان لانے والے کسی بھی ٹرک کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
انڈونیشیا کے صدر کی اقوام متحدہ کے امن دستوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے دستوں پر حملے کے بعد اسرائیل کی شدید مذمت کی ہے۔ جنوبی لبنان میں امن کا قیام یقینی بنانے والے اس مشن پر حملے میں تین انڈونیشی فوجی زخمی ہوئے۔
یہ فوجی لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یو این آئی ایف آئی ایل) کے ساتھ خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس امن مشن کا قیام 1978ء میں عمل میں آیا تھا، جس کا مقصد خطے میں جنگ بندی کی نگرانی اور لبنان اسرائیل سرحد کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
صدارتی سیکریٹریٹ کے یوٹیوب چینل پر نشر ہونے والے بیان میں جوکو نے کہا کہ 'ہم حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا، ''امن دستوں پر حملہ نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
10 اکتوبر کو جنوبی ساحلی قصبے نکورہ میں یو این آئی ایف آئی ایل کی چوکی پر اسرائیلی حملے کے دوران دو انڈونیشی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
انڈونیشیا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز اسی اڈے پر ہونے والے حملے میں انڈونیشیا کا ایک تیسرا امن اہلکار زخمی ہوا تھا۔
اسرائیلی فوج نے فائرنگ کا اعتراف کیا ہے لیکن کہا ہے کہ حزب اللہ ملیشیا یو این آئی ایف آئی ایل کے ٹھکانوں کے قریب متحرک ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق انڈونیشیا 10,000 افراد پر مشتمل یو این آئی ایف آئی ایل میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والا ملک ہے جس میں تقریباﹰ 1,300 امن فوجی بھی شامل ہیں۔
انڈونیشیا نے گزشتہ ہفتے اس حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔
ایرانی قدس فورس کے سربراہ کی آخری رسومات میں شرکت
ایرانی قدس فورس کے سربراہ اسماعیل قانی کئی ہفتوں تک عوامی منظرنامے سے غیر حاضری کے بعد آج منگل کے روز منظر عام پر آئے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ لبنان میں ہلاک ہونے والے جنرل عباس نیلفروشان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے ایک جنرل نیلفروشان حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے ہمراہ بیروت میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل کی نماز جنازہ آج منگل کی صبح وسطی تہران کے امام حسین اسکوائر میں ادا کی گئی جسے ملکی ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔
پاسداران انقلاب کی غیر ملکی آپریشنز شاخ قدس فورس کے سربراہ قانی عوام کی نظروں سے غائب تھے اور بعض ذرائع ابلاغ میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ لبنان پر اسرائیلی حملے میں وہ بھی نشانہ بن گئے تھے۔
جنرل عباس نیلفروشان کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جن میں سے بیشتر نے حزب اللہ کے پیلے رنگ کے بینرز اور ایرانی اور فلسطینی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور 'اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
ا ب ا/ش ر، ع ب (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)