1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اب ناگزیر ہو چکا، امریکہ

4 ستمبر 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے کسی دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کے بعد، امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے کو ’’حتمی شکل‘‘ دینے کا وقت آ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kFf6
چھ مقتول اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کے بعد حماس کے ساتھ معاہدے کے لیے  بینجمن نیتن یاہو پر دباؤ بڑھ گیا ہے
چھ مقتول اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کے بعد حماس کے ساتھ معاہدے کے لیے بینجمن نیتن یاہو پر دباؤ بڑھ گیا ہےتصویر: Florion Goga/REUTERS

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لیے امریکہ سمیت متعدد ثالث ممالک اپنی کوششیں کررہے ہیں، تاہم کئی ماہ کی مسلسل کاوشوں کا تاحال کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ایسے میں امریکہ نے ایک بار پھر زور دیا ہےکہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

جنگ بندی معاہدہ: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ بہت بڑھ چکا

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن ''آنے والے دنوں میں‘‘ ساتھی ثالث ممالک مصر اور قطر کے ساتھ مل کر ''حتمی معاہدے پر زور دینے کے لیے‘‘ کام کرے گا۔ وہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے سے چھ مقتول اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کے بعد بڑھتے ہوئے ملکی اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں کسی بھی ''رعایت‘‘ کو مسترد کر دینے کے اعلان کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔

میتھیو ملر نے کہا، ''یہ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کا وقت ہے۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ وہی کریں گے، جو اسرائیل کے مفاد میں ہو گا
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ وہی کریں گے، جو اسرائیل کے مفاد میں ہو گا تصویر: OHAD ZWIGENBERG/AFP

نیتن یاہو کا دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز بتایا تھا کہ اسے جنوبی غزہ پٹی میں رفح کے علاقے میں ایک سرنگ سے چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں۔ فوج نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اسرائیلی فوجیوں کے ان تک پہنچنے سے کچھ ہی دیر پہلے ''قریب سے گولیاں مار کر قتل‘‘ کیا گیا تھا۔ دوسری طرف حماس نے ان مغوی افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے اسرائیلیوں میں بڑھتے ہوئے غم و غصے کے باوجود، جو حکومت پر دباؤ ڈالنے اور یرغمالیوں کی قسمت پر تشویش کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے، نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ ''دباؤ کے سامنے بالکل نہیں جھکیں گے۔‘‘

تل ابیب میں کیے گئے مظاہرے میں شامل جوناتھن ایڈن نامی شہری نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم ''ہمارے یرغمالیوں کو زندہ واپس کرنے کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے ہمارے امکانات کو برباد کر رہے ہیں۔‘‘

غزہ جنگ بندی مذاکرات کا ایک مرتبہ پھر بے نتیجہ اختتام

اس چھبیس سالہ نوجوان نے اے ایف پی کو بتایا، "صرف ایک چیز جسے وہ (نیتن یاہو) زندہ رکھنا چاہتے ہیں، وہ ہے ان کا سیاسی کیریئر اور ان کی حکمران جماعت کا سیاسی اتحاد۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن جنگ بندی معاہدے کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن جنگ بندی معاہدے کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گاتصویر: Nathan Howard/AP Photo/picture alliance

’معاہدہ ناگزیر ہو چکا‘

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر زور دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن اس معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے آئندہ دنوں میں علاقائی شراکت داروں کے ساتھ اپنا مکمل تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے غزہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس اور اسرائیل کو اس معاہدے کے لیے لچک دکھانا چاہیے۔

اسی دوران وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھی ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ گزشتہ ویک اینڈ پر جو کچھ ہوا، اس سے اس بات کی اور زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد پورا کرنا کتنا ضروری ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی دو روز قبل کہا تھا کہ نیتن یاہو غزہ پٹی سے قیدیوں کی واپسی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہے۔

تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے اندرونی اور بیرونی دباؤ میں اضافے کو مسترد کر دیا تھا۔ ان کے الفاظ میں، ''ہم وہی کریں گے، جو اسرائیل کے مفاد میں ہو گا۔‘‘ ان کے مطابق وہ ابھی غزہ سے اسرائیلی فوج واپس بلانے کا کوئی معاہدہ نہیں کر سکتے۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اےایف پی، اے پی)