1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں حماس کا تختہ الٹا جا سکتا ہے، اسرائیلی وزیر

12 اگست 2018

ایک سینیئر اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی سے حماس کا انتظام ختم کرنے کے آپشن کے انتہائی قریب پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اور راستہ باقی نہ رہا، تو اسرائیل غزہ میں حماس کی حکومت ختم کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/332S5
Palästina Israel fliegt nach Schüssen auf Soldaten massive Luftangriffe in Gaza
تصویر: Getty Images/AFP/B. Taleb

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اسرائیلی وزیر یووال اسٹائنِٹس کے حوالے سے اتوار کے دن بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پٹی میں حماس کا کنٹرول ختم کرنے کے آپشن کے انتہائی قریب پہنچ چکی ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کے سینیئر ممبر اسٹائنِٹس کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب گزشتہ ہفتے اسرائیلی سرحد کے قریب غزہ پٹی کے علاقے میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھی گئیں۔ یووال اسٹائنِٹس کے پاس توانائی کی وزارت کا قلمدان بھی ہے۔

اسٹائنِٹس نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ایک مکمل جنگ شروع کرنے کے حق میں نہیں ہے تاہم ماضی میں اسرائیلی حکومت غزہ میں حماس کا تختہ الٹنے کے آپشن کے اتنے قریب کبھی نھی نہیں آئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اور راستہ نہ ملا تو یہ کیا بھی جا سکتا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ایک سیز فائر معاہدہ طے پا چکا ہے، تاہم اسرائیلی حکومت اب تک ایسے کسی بھی معاہدے سے انکاری ہے۔ اسٹائنِٹس نے واضح کیا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔

غزہ پٹی میں نئی کشیدگی تیس مارچ کو اس وقت پیدا ہوئی تھی، جب فلسطینی مظاہرین نے ہفتہ وار  احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس احتجاج کے نتیجے میں ہونی والی جھڑپوں کے نتیجے میں 160 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک اسرائیلی فوجی فسطینی نشانچی کا نشانہ بنا ہے۔

حماس نے سن دو ہزار سات میں غزہ پٹی کا انتظام سنبھالا تھا، جس کے بعد سے اب تک اس جنگجو گروہ اور اسرائیل کے مابین تین باقاعدہ جنگیں ہو چکی ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ مصر کی ثالثی میں ایک طویل المدتی سیز فائر کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ حماس کی طرف سے مکمل جنگ بندی کے بغیر اس جنگجو گروہ سے کوئی ڈیل نہیں کی جا سکتی ہے۔

اتوار کے دن کابینہ کی میٹنگ سے قبل نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ واضح ہے۔ مکمل جنگ بندی۔ اس سے کم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم کی کابینہ میں شامل کٹر نظریات کے حامل سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو غزہ پٹی میں موجود حماس کے جنگجوؤں کے خلاف زیادہ سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ پٹی سے حماس نے اسرائیل پر 180 راکٹ فائر کیے تھے، جس کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے حماس کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے تھے۔ اس اسرائیلی کارروائی کی وجہ سے تین فلسطینی مارے بھی گئے تھے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے