1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں مستقل فائر بندی کے لیے پھر مذاکرات

امجد علی17 اگست 2014

اتوار سترہ اگست کی سہ پہر سے مصری دارالحکومت میں ایک بار پھر غزہ پٹی میں مستقل فائر بندی کے موضوع پر بات چیت کا آغاز ہو گیا ہے۔ پانچ روز سے جاری فائر بندی کی مدت پیر کو عالمی وقت کے مطابق شب نو بجے ختم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cw2v
قاہرہ کے مذاکرات سے ایک روز قبل سولہ اگست کو مغربی کنارے کے شہر راملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ صلاح و مشورہ کر رہے ہیں
قاہرہ کے مذاکرات سے ایک روز قبل سولہ اگست کو مغربی کنارے کے شہر راملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ صلاح و مشورہ کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/landov

یہ بات چیت قاہرہ میں مصری انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹر میں غزہ سے تعلق رکھنے والے اُن چار نمائندوں کی غیر موجودگی میں شروع ہوئی، جن میں حماس اور اسلامی جہاد کے نمائندے بھی شامل ہیں اور جو آج شام کسی وقت قاہرہ پہنچنے والے ہیں۔

مصری ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان یہ بالواسطہ بات چیت دنوں جانب سے گولہ باری میں آنے والے اُس پانچ روزہ وقفے کے دوران ہو رہی ہے، جس کی مدت پیر اٹھارہ اگست کو شب نو بجے ختم ہو جائے گی۔

قاہرہ میں مصری ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں حماس کے جلا وطن نائب قائد موسیٰ ابو مرزوق (دائیں) بھی شریک ہیں
قاہرہ میں مصری ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں حماس کے جلا وطن نائب قائد موسیٰ ابو مرزوق (دائیں) بھی شریک ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

اس موقع پر اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ کسی ایسی طویل المدتی فائر بندی کے لیے تیار نہیں ہو گا، جس میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا گیا ہو گا۔ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے قاہرہ پہنچنے پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اس مذاکراتی وفد کو یہ واضح ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات پر سختی سے قائم رہے۔

قاہرہ میں ہونے والی بات چیت گزشتہ بدھ کے روز منقطع کر دی گئی تھی، جس کے بعد مذاکرات میں شریک نمائندے اپنی اپنی سیاسی قیادت کے ساتھ تین روز کے صلاح و مشورے کے لیے واپس چلے گئے تھے۔

قاہرہ ایئر پورٹ کے ذرائع نے بتایا کہ آج صبح اسرائیلی وفد تل ابیب سے قاہرہ پہنچا تھا جبکہ اُنہی لمحات میں راملہ سے آنے والا ایک فلسطینی وفد عمان کے راستے مصری دارالحکومت پہنچا تھا۔ حماس کے جلا وطن نائب قائد موسیٰ ابو مرزوق دوحہ سے قاہرہ پہنچے ہیں۔

غزہ میں ویسے تو کچھ روز سے سکون ہے لیکن اب پانی کی قلت اور صحت و صفائی کے سنگین مسائل سر اٹھا رہے ہیں
غزہ میں ویسے تو کچھ روز سے سکون ہے لیکن اب پانی کی قلت اور صحت و صفائی کے سنگین مسائل سر اٹھا رہے ہیںتصویر: Reuters

ان مذاکرات میں قاہرہ حکومت کی وہ تجویز زیرِ بحث ہے، جس میں فائر بندی کو پیر کے روز سے زیادہ طویل مدت کے لیے توسیع دینے اور ایک مہینے کے اندر اندر ایسے نئے مذاکرات شروع کرنے کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں زیادہ اہم مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ ان معاملات میں غزہ میں ایک بندرگاہ اور ایک ہوائی اڈے کی تعمیر کے فلسطینی مطالبات بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کا مطالبہ یہ ہے کہ جب تک غزہ پٹی کو مکمل طور پر اسلحے سے پاک نہیں کیا جاتا تب تک کسی بھی طرح کے تعمیراتی منصوبوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُدھر فلسطینیوں کا مطالبہ یہ ہے کہ غزہ پٹی کی اُس ناکہ بندی کو ختم کیا جائے، جو گزشتہ آٹھ برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ اِدھر یورپی یونین بھی غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور تمام ’دہشت گرد گروپوں‘ کے غیر مسلح کیے جانے پر زور دے رہی ہے۔

اُدھر غزہ کے لاکھوں شہریوں کے لیے یہ کسی قسم کی لڑائی سے پاک وِیک اَینڈ تو ضرور تھا لیکن اب اُنہیں کسی دیگر سنگین مسائل مثلاً پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان غزہ میں آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی لڑائی میں، جو تقریباً ایک مہینے تک جاری رہی، 1980 فلسطینی جبکہ 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید