غزہ پٹی: فلسطینی اسرائیلی کشیدگی جاری
22 اگست 2011خطّے سے موصولہ خبروں کے مطابق گزشتہ رات کی فائر بندی سے متعلق خبریں غلط ثابت ہوئی ہیں۔ تل ابیب سے ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے بتایا کہ آج پیر کوعلی الصبح فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر تقریباً پانچ میزائل فائر کیے گئے ہیں۔ ان میزائلوں کے جواب میں اسرائیلی فضائی اَفواج نے شمالی غزہ پٹی پر ایک حملہ کیا ہے۔ گزشتہ پانچ روز سے جاری ان حملوں کے دوران پیش آنے والے اِن تازہ واقعات میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے بارے میں ابھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
تشدد کی یہ تازہ لہر جمعرات 18 اگست کو شروع ہوئی تھی، جب مسلح فلسطینیوں نے مصر کے ساتھ ملنے والی سرحد کے قریب اسرائیلی موٹر گاڑیوں پر حملہ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک اور 31 کو زخمی کر دیا تھا۔ ایک اور اسرائیلی شہری ہفتے کے روز اسرائیلی شہر بیر شیبہ پر ایک راکٹ حملے میں مارا گیا تھا۔ اس حملے میں 18 اسرائیلی شہری زخمی بھی ہو گئے۔
اسرائیل کا کہنا تھا کہ حملہ آور غزہ پٹی سے آئے تھے چنانچہ اُس نے جوابی کارروائی کے طور پر غزہ پٹی میں متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جن میں غزہ میں پاپولر مزاحمتی کمیٹی PRC کا کم از کم ایک رہنما ہلاک ہو گیا۔
دوسری طرف فلسطینیوں نے بھی جواب میں اسرائیلی علاقے پر میزائل اور مارٹر فائر کیے۔ صرف اتوار کو ہی اسرائیل پر 20 سے زیادہ راکٹ داغے گئے، جن پر اسرائیلی رد عمل مزید فضائی حملوں کی صورت میں ظاہر ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ ان اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اتوار کو فائر بندی کے حوالے سے افواہیں غزہ پٹی کو کنٹرول کرنے والی انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے ایک سینئر عہدیدار احمد یوسف کی جانب سے دیے جانے والے اس بیان کے بعد شروع ہوئی تھیں کہ غزہ میں سرگرم عمل عسکریت پسند فلسطینی دھڑوں کے درمیان اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسرائیل پر راکٹ حملے روک دینے کے بارے میں اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ احمد یوسف نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ فلسطینی دھڑے اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے ایسے کسی ’مثبت جواب‘ کے منتظر ہیں کہ اسرائیل بھی غزہ پٹی پر اپنے فضائی حملے بند کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ایک ترجمان نے اِس بیان پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ فائر بندی کے حوالے سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مصر کی ثالثی میں روابط البتہ جاری ہیں اور اِنہی کے سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مصری دارالحکومت قاہرہ کا دورہ بھی کیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ