1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ کی صورتحال، برطانیہ نے اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کر لیا

16 اکتوبر 2024

برطانیہ نے غزہ میں انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے فلسیطنی مہاجرین کے لیے ادارے کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں مزید کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4lseH
غزہ میں اقوام متحدہ کی قائم کردہ پناہ گاہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک فلسطینی ماں اپنے بچے کے ساتھ
اقوام متحدہ کا فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارہ پیچیدہ حالات کی وجہ سے غزہ پٹی میں ممکنہ طور پر اپنی کارروائیاں روک دینے کے بہت قریب پہنچ  گیا ہے۔تصویر: Moez Salhi/Anadolu/picture alliance

برطانیہ کے وزیر خارجہ نے آج بدھ 16 اکتوبر کو کہا کہ ان کے ملک نے فرانس اور الجزائر کے ساتھ مل کر غزہ میں انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ شہریوں کی حفاظت ہو اور زندگی بچانے والی امداد کے لیے راستے کھلے ہوں اور اقوام متحدہ کا اجلاس ان مسائل کو حل کرے گا۔

لیمی نے مزید کہا، ''شمالی غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی خراب ہے، بنیادی خدمات تک رسائی بدتر ہوتی جا رہی ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں بمشکل ہی کوئی خوراک وہاں پہنچی ہے۔‘‘

لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 21 افراد ہلاک

اسرائیل نے لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے علاقوں میں ایک درجن سے زائد جنوبی قصبے بھی شامل ہیں۔

ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ناباتیہ شہر کے میئر بھی شامل ہیں، جو لبنانی حکام کے مطابق امدادی سرگرمیوں کے لیے تعاون سے متعلق ایک اجلاس میں شریک تھے۔

لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ناباتیہ میں امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کے لیے میونسپل کونسل کے اجلاس کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس حقیقت کی روشنی میں کس طرح کے حل کی امید کی جا سکتی ہے؟

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء ایتامار بین گویر اور بیزالل اسموٹریچ کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔تصویر: Benjamin Cremel/AP/picture alliance

اسرائیلی فوج کی جانب سے منگل کی رات جنوبی قصبے قنا میں کیے گئے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جہاں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں جبکہ دیگر عمارتوں کی بالائی منزلیں منہدم ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے کمانڈ سینٹرز اور ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جو بدھ کے روز ہونے والے حملوں میں ناباتیہ کے شہری علاقوں میں موجود تھے۔

اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں چھ روز کے وقفے کے بعد دوبارہ حملے کیے ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے نیچے ہتھیاروں کے گودام کو نشانہ بنایا گیا تاہم اس کا کوئی ثبوت نہیں فراہم کیا گیا۔ حملے سے قبل مقامی رہائشیوں کو جگہ چھوڑ دینے کی تنبیہ کی گئی تھی اور کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

برطانیہ کا اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے پر غور

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء ایتامار بین گویر اور بیزالل اسموٹریچ کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت ان دونوں پر پابندی عائد کرے گی، تو اسٹارمر کا کہنا تھا، ''ہم اس پر غور کر رہے ہیں، کیونکہ مغربی کنارے میں ایسی سرگرمیوں کے علاوہ، جن پر شدید تحفظات ہیں، واضح طور پر قابل نفرت تبصرے کیے جا رہے ہیں۔‘‘

قومی سلامتی کے اسرائیلی وزیرا سموٹریچ اور وزیر خزانہ بین گویر مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے کھلے حامی ہیں، حالانکہ انہیں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔

اسموٹریچ کے اس بیان نے عالمی سطح پر غم و غصہ پیدا کر دیا ہے کہ فلسطینی علاقے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ کے 20 لاکھ شہریوں کو بھوکا رکھنا جائز ہو گا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے انکشاف کیا تھا کہ سابق کنزرویٹو حکومت 'انتہا پسند‘ سیاستدانوں کے خلاف پابندیوں پر 'کام‘ کر رہی تھی۔

اسٹارمر کی لیبر پارٹی کی حکومت نے منگل کے روز سات اسرائیلی آبادیوں اور تنظیموں کے خلاف الگ الگ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

لبنانی قصبے قنا پر اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر
اسرائیل نے لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔تصویر: Mohammed Zaatari/AP/picture alliance

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے حملے کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد اور فوجی چھاپوں میں تیزی آئی ہے۔

غزہ میں 'سنگین‘ انسانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسٹارمر نے اسرائیل پر بھی زور دیا کہ وہ ’’شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے، اور غزہ میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں امداد کی اجازت دے۔‘‘

یو این آر ڈبلیو اے غزہ آپریشن کے ممکنہ بریکنگ پوائنٹ کے بہت قریب ہے، سربراہ

اقوام متحدہ کا فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارہ پیچیدہ حالات کی وجہ سے غزہ پٹی میں ممکنہ طور پر اپنی کارروائیاں روک دینے کے بہت قریب پہنچ  گیا ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فیلیپے لازارینی نے برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا، ''میں اس حقیقت کو نہیں چھپاؤں گا کہ ہم اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں کہ ہم مزید کام نہ کر سکیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم ایک ممکنہ بریکنگ پوائنٹ کے بہت قریب ہیں۔  یہ کب ہو گا؟ مجھے نہيں معلوم، لیکن ہم اس کے بہت قریب ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ''ایجنسی کو اپنے وجود کے لیے مالی اور سیاسی خطرات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ کی کارروائیوں میں مشکلات کا بھی سامنا ہے، کیونکہ بیماری اور قحط کے خطرے کے خلاف امداد کی اور بھی زیادہ ضرورت ہے۔‘‘

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فیلیپے لازارینی
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فیلیپے لازارینی نے برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا، ''میں اس حقیقت کو نہیں چھپاؤں گا کہ ہم اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں کہ ہم مزید کام نہ کر سکیں۔‘‘تصویر: Johanna Geron/REUTERS

اسرائیل نے حماس کے خلاف کارروائی کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی قیادت میں اسرائیل پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد کیا تھا، جن میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 250 کے قریب کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ غزہ میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 42 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/م م، ش ر (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)