1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ:انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیاں، اقوام متحدہ کا کمیشن

عدنان اسحاق12 اگست 2014

اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران فریقین پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CskF
تصویر: JUSTIN TALLIS/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ نے پیر کے روز تین ماہرین پر مشتمل ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے تا کہ غزہ آپریشن کے دوران پیش آنے والے اُن واقعات پرسے پردہ اٹھایا جائے، جن میں فریقین جنگی جرائم کےمرتکب ہوئے ہیں۔ اس عالمی ادارے کے مطابق کینیڈا سے تعلق رکھنے والے قانون کے شعبے کے پروفیسر ولیم سکیبس (William Schabas) اس کمیشن کی سربراہی کریں گے جبکہ اس کے دیگر ارکان میں دُودُو دِینے (Doudou Diene) اور امل المدین (Amal Alamuddin) شامل ہیں۔ دُودُو ودِینے ایک طویل عرصے سے اقوام متحدہ میں بطور ماہر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کا تعلق افریقی ملک سینیگال سے ہے جبکہ امل لبنانی نژاد برطانوی وکیل ہیں اور جلد ہی وہ ہالی وڈ کے معروف اداکار جارج کلُونی کی شریک حیات بننے والی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تین ارکان پر مشتمل یہ ٹیم خود مختار ہے۔ یہ رواں برس غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائی کے بعد پیش آنے والے اُن تمام واقعات کے اصل حقائق جاننے کی کوشش کرے گی، جن میں مبینہ طور پر انسانی حقوق سے متعلق عالمی قوانین کو پامال کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن اقوام متحدہ کے47 رکنی انسانی حقوق کے ادارے کو اگلے برس مارچ تک اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

Gaza Waffenruhe 11.08.2014
تصویر: Reuters

گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے شروع کیے جانے والے غزہ آپریشن میں تق‍ریباً 19سو افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ سو بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے 75 فیصد کے لگ بھگ عام شہری تھےجبکہ زخمی ہونے والی فلسطینیوں کی تعداد دس ہزار کے قریب ہے۔ 1.8 ملین آبادی والی غزہ پٹی کے تقریباً ایک چوتھائی شہری کیمپوں یا اپنے رشتہ داروں کے پاس پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس دوران اسرائیل کے 64 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ ناوی پلے نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے اس سلسلے میں فریقین کا احتساب کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران اسرائیل نے اسکولوں، ہسپتالوں اور غزہ کے واحد بجلی گھر کے علاوہ اقوام متحدہ مراکز کو بھی نشانہ بنایا اور یہ سب جینیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل وہ 31 جولائی کو کہہ چکی ہیں کہ اسرائیل جان بوجھ کر ان قوانین کو تار کر رہا ہے۔ پلے کے بقول دوسری طرف حماس کی جانب سے اسرائیل میں تواتر کے ساتھ راکٹ فائر کرنا بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل اور فلسطینی مذاکرات کاروں کے مابین فائر بندی کے لیے جاری بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ آج دوبارہ سے شروع ہو گا۔ مصر کی ثالثی کے میں ہونے والی بات چیت کی وجہ سے ہی فریقین غزہ میں 72 گھنٹوں کی عارضی فائر بندی پر راضی ہوئے ہیں۔ اب ایک دیرپا جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔