غير قانونی تارکين وطن کی امريکا سے ملک بدری جلد
25 دسمبر 2015امريکی اخبارات ’دا واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’وال اسٹريٹ جرنل‘ ميں شائع کردہ رپورٹوں کے مطابق غير قانونی تارکين وطن کے خلاف آپريشن جلد متوقع ہے۔ ايسے سينکڑوں افراد اور خاندانوں کی شناخت کر کے انہيں ملک بدر کر ديا جائے گا، جو اپنی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد ہونے کے باوجود امريکی سرزمين پر موجود ہيں۔
امريکی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لينڈ سکيورٹی نے اخبارات ميں اس بارے ميں چھپنے والی رپورٹوں کی ترديد نہيں کی ہے جس سے بظاہر ايسا معلوم ہوتا ہے کہ آپريشن واقعی عنقريب ہونے ہی والا ہے۔ اس ادارے کے ايک ذيلی محکمے اميگريشن اينڈ کسٹمز انفورسمنٹس کی ترجمان گيلين کرسٹنسن نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ ہوم لينڈ سکيورٹی کے سيکرٹری جے جونسن بارہا کہہ چکے ہيں کہ امريکی سرحديں غير قانونینقل مکانی کے ليے بند ہيں۔‘ ان کے بقول غير قانونی طور پر آنے والے ايسے مہاجرين کو، جو سياسی پناہ کی وصولی کی شرائط پوری نہ کر سکے اور جنہيں ملک سے جانے کے حتمی احکامات مل چکے ہيں، ملکی قوانين کے تحت واپس بھيج ديا جائے گا۔
امريکا ميں آئندہ برس ہونے والے صدارتی اليکشن کی مہم کے دوران امیگریشن ايک اہم موضوع رہے گا اور ايسے ميں اس ضمن ميں ہونے والا کوئی بھی فيصلہ کافی متنازعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انسانی حقوق سے منسلک تنظيموں کی جانب سے اس ممکنہ پيش رفت پر گہری تشويش کا اظہار کيا گيا ہے۔
ميکسيکو سے امريکا ميں داخل ہونے والے خاندانوں اور تنہا بچوں کی تعداد ميں اس سال کچھ کمی ہوئی تاہم اکتوبر اور نومبر ميں اس ميں دوبارہ اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ لاطينی امريکا کے متعدد ممالک عدم استحکام کی زد ميں ہيں جبکہ موسمياتی تبديليوں سے متعلق ’ايل نينو‘ اثرات کے سبب چند ملکوں ميں خشک سالی بھی جاری ہے۔ مہاجرين کے حقوق کے ليے سرگرم تنظيموں کا موقف ہے کہ يہ خاندان کرپشن، تشدد اور خشک سالی سے پناہ لينے کے ليے آ رہے ہيں اور اسی سبب انہيں پناہ گزينوں کی حيثيت سے ديکھا جانا چاہيے۔
امريکا ميں ان دنوں صدارتی انتخابات کے ليے اميدواروں کے باقاعدہ چناؤ کے ليے متعدد سياستدان سرگرم ہيں۔ ری پبلکن جماعت کے سرفہرست سياستدان ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ممکنہ پيش رفت کا سہرا اپنے سر ليتے ہوئے مائکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا، ’’زبردست، ميری طرف سے دباؤ ڈالنے کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر ملک بدری کے ليے کارروائياں کی جائيں گی۔‘‘ اس کے برعکس صدارتی اميدواروں کی دوڑ ميں شامل ايک اور سياست دان اور سابق وزير خارجہ ہليری کلنٹن کے بقول يہ لازمی ہے کہ پناہ کے ہر درخواست کا باقاعدہ و تفصيلی جائزہ ليا جائے اور مستحق تارکين وطن کو پناہ دی جائے۔ کلنٹن کے مطابق ايسے معاملات کو انسانی اور رحم دلانہ بنيادوں پر حل کيا جانا چاہيے۔