غیر سرکاری اداروں کی سخت نگرانی ضروری، پاکستانی وزارت داخلہ
17 جولائی 2015سپریم کورٹ کی ہدایت پر عدالت میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں تقریبا تیس ہزار غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) کام کر رہی ہیں، جن میں سے اکثریت کا کام قابل ستائش ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اکثر این جی اوز اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں پاکستانی شہریوں کو خدمات مہیا کر رہی ہیں، جہاں ریاست کام نہیں کر سکی، ’’تاہم کسی ملکی یا غیر ملکی این جی او کے غیر قانونی یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے خدشات کے پیش نظر ان کی سخت نگرانی اور جانچ پڑتال کی ضرورت ہے کیونکہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے ملکی وغیر ملکی این جی اوز کے کام کو ریگولیٹ کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس ضمن میں چودہ سو این جی اوز کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں کام کرنے والی پینتیس این جی اوز کی جانب سے فراہم کی گئی آڈٹ رپورٹس کو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تمام ملکی و غیر ملکی این جی اوز کا جامع ڈیٹا تیاری کے مراحل میں ہے۔ صوبے اپنے قوانین کے تحت این جی اوز کی ریگولیشن کا کام جاری رکھیں گے۔ صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں این جی اوز کے کام اور کارکردگی کی کڑی نگرانی کریں اور ان کی فنڈنگ اور آڈٹ رپورٹس کی جانچ پڑتال بھی کریں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شفافیت اور عوام کی معلومات کے لیے تمام این جی اوز کا ڈیٹا وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر ڈالا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے تمام بین الاقوامی این جی اوز کو رجسٹریشن کے لیے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے اقتصادی امور ڈویژن بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن کرتا تھا، جس کی مدت پانچ سال تک مؤثر رہتی تھی
تاہم وزیر اعظم نے تمام غیر ملکی غیر سرکاری اداروں (آئی این جی اوز) کی رجسٹریشن اور سرگرمیوں سے متعلق قوانین اور قواعد پر نظر ثانی کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس اعلی سطحی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اب آئی این جی اوز کی رجسٹریشن وزارت داخلہ کرے گی۔ اس ضمن میں تمام آئی این جی اوز نئی رجسٹریشن کے لیے وزارت داخلہ کو آن لائن درخواستیں دیں گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بنچ نے تین جولائی کو اسلام آباد انتظامیہ سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت این جی اوز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے متعلق جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت میں اس معاملے کی مزید سماعت اب بائیس جولائی کو ہو گی۔
گزشتہ سولہ دسمبر کو پشاور میں فوج کے زیر انتظام ایک سکول پر دہشت گردانہ حملے میں ڈیڑھ سو سے زائد طلباء اور عملے کے ارکان کی ہلاکت کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا۔ اس قومی ایکشن پلان کے تحت ہی پاکستانی حکومت دہشت گردوں کی غیر ملکی فنڈنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔