غیرقانونی جوہری حملے سے انکار ممکن ہے، امریکی جنرل
19 نومبر 2017امریکی ایئر فورس کے جنرل جان ہائی ٹین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ یا اُن کے کسی جانشین کی جانب سے ایٹمی حملے کا حکم دیا جاتا ہے اور اگر وہ غیرقانونی خیال کیا گیا تو ایسے حکم کی تعمیل نہیں کی جائے گی۔ جنرل جان ہائی ٹین امریکا کی اسٹریٹیجیک کمانڈ کے سربراہ ہیں۔
جنرل ہائی ٹین نے اِن خیالات کا اظہار کینیڈا کے صوبے نووا سکاشیا کے دارالحکومت ہیلی فیکس میں منعقدہ انٹرنیشنل سکیورٹی فورم میں کیا۔ امریکی جنرل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر پر بھی یہ واضح کر سکتے ہیں کہ کسی بھی غیرقانونی جوہری حملے کے حکم کی تعمیل نہیں کی جا سکتی۔
امریکا ایران کا اوّلین دشمن ہے، ایرانی سپریم لیڈر خامنائی
شمالی کوریا کے جوہری حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، میٹِس
’ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھِڑ سکتی ہے‘
جوہری ڈیل امریکی مفاد میں نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
ہیلی فیکس انٹرنیشنل سکیورٹی فورم میں تقریر کرتے ہوئے امریکی جنرل نے مزید واضح کیا کہ ایسے کسی حکم کے جواب میں صدر کے ساتھ بات کی جا سکتی ہے اور انہیں متبادل صورت حال سے آگہی بھی دی جا سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر صدر ٹرمپ کسی جوہری حملے کا حکم دیتے ہیں تو جنرل ہائی ٹین اُن کو ایسے حملوں کے حوالے سے ایسی تجاویز پیش کر سکتے ہیں جو جائز اور قانونی طور پر درست ہوں۔
جنگی حالات میں امریکی اسٹریٹیجیک کمانڈ ہی جوہری فورسز کو کنٹرول کرتی ہے۔
رواں مہینے کے اوائل میں کانگریس کی غیر ملکی تعلقات کی کمیٹی کے سامنے شہادت دیتے ہوئے سابق امریکی جنرل رابرٹ کہلر کا بھی کہنا تھا کہ امریکی فوج صرف جائز اور قانونی احکامات ماننے کی پابند ہے اور غیر قانونی حکم کو تسلیم کرنا لازم نہیں ہے۔ ریٹائرڈ جنرل رابرٹ کہلر امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ کے جنوری سن 2011 سے نومبر سن 2013 تک سربراہ رہ چکے ہیں۔
امریکی جنرل جان ہائی ٹین کے خیالات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب امریکی صدر کو شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل سازی پر گہری تشویش لاحق ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ امریکی صدر کے ناقدین اُن کو جذباتی بھی قرار دیتے ہیں۔ امریکی کانگریس کے بعض ڈیموکریٹس اراکین نے ٹرمپ کے ٹویٹس کے تناظر میں ایسے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ امریکی صدر شمالی کوریا کو جنگ کے لیے اکسا رہے ہیں۔