’فائر بندی غیر مشروط ہونی چاہیے‘ روسی وزیر خارجہ
18 اگست 2014روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں بحران زدہ مشرقی یوکرائن میں انسانی امداد کے مشن میں واضح توسیع کی امید رکھتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے آج پیر کو برلن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے مشرقی یوکرائن کے لیے انسانی امداد کے مشن کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار گزشتہ روز برلن میں یوکرائن، فرانس اور جرمنی کے اپنے ہم منصبوں سے ہونے والے مذاکرات کے بعد آج کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امدادی مشن کے بارے میں تمام سوالات دور کر دیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں یوکرائن اور انٹرنیشنل ریڈ کراس کے مابین ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاہم لاوروف کے بیان سے یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ آیا اس معاہدے میں سکیورٹی کی یقین دہانی بھی شامل ہے یا نہیں، جس کا تقاضہ ریڈ کراس تمام فریقوں سے کر رہا ہے جن میں مشرقی یوکرائن کے علیحدگی پسند جنگجو بھی شامل ہیں۔ انٹرنیشنل ریڈ کراس کے امدادی مشن نے کہا ہے کہ 200 سے زائد امدادی اشیاء لے جانے والے ٹرکوں کے ساتھ وہ اُس وقت بحران زدہ علاقے میں جائے گا جب اُسے باغیوں سمیت تمام فریقوں کی طرف سے سلامتی کا یقین دلایا جائے گا۔
دریں اثناء جس علاقے میں یہ امدادی ٹرک کھڑے ہیں وہاں سرگرم انٹرنیشنل ریڈ کراس کی ایک خاتون ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو آج پیر کی صبح بتایا کہ اُن کا عملہ ہنوز سکیورٹی کی یقین دہانی کا منتظر ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ برلن میں ہونے والے مذاکرات میں شامل یوکرائن کے وزیر خارجہ کے ساتھ بحران زدہ مشرقی یوکرائن میں فائربندی یا امن مذاکرات کے آغاز سے متعلق بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ برلن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاوروف کا کہنا تھا، ’’ہمارے مذاکرات کے دوران جس سلسلے میں کوئی ٹھوس یا مثبت نتائج سامنے نہیں آ سکے وہ ہے، فائر بندی پر
رضامندی کا معاملہ اور سیاسی عمل شروع کرنے کا معاملہ۔‘‘ برلن میں ہونے والی اس پریس کانفرنس کو روسی ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا۔
گزشتہ روز پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت میں فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ بھی شامل تھے۔ اس ملاقات کے دوران تاہم یہ ضرور طے پایا تنازعے کے فریق صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے اور تنازعے کے حل کی راہ تلاش کرنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کی میز کا رُخ کریں گے۔
لاوروف نے کییف کے نئے مغرب نواز لیڈروں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ جاری جنگ میں فائر بندی کے معاہدے کے سلسلے میں مسلسل اپنی مطالبات میں تبدیلی لا رہے ہیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں اب تک 2000 سے زائد جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے برلن میں ہونے والے مذاکرات میں ایک بار پھر ماسکو کا مؤقف واضح کر دیا ہے۔ روس کا مطالبہ ہے کہ فائر بندی غیر مشروط ہونی چاہیے۔
لاوروف نے کییف کی اس تجویز کی بھی حمایت کی ہے کہ یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ڈی نگرانی کے لیے بغیر پائلٹ کے اڑنے والے ڈرونز فراہم کرے جنہیں سرحدی علاقے میں تعینات کیا جائے گا۔ لاوروف کے بقول اس تنظیم کو اپنے مشن کے لیے مطلوبہ آلات کے استعمال کا حق حاصل ہے۔