فائزر بائیون ٹیک ویکسین کا اثر چینی ویکسین سے بہتر، تحقیق
19 جون 2021ہفتہ 19 جون کو ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے انسداد کے لیے فائزر بائیون ٹیک اور سینوویک ویکسینز کی بابت ہانگ کانگ میں محققین نے تحقیق کی۔ اس تحقیق کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے فائزر بائیون ٹیک ویکسین کا استعمال کیا تھا ان میں کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح سینوویک لگوانے افراد کی نسبت 'واضح طور پر زیادہ‘ دیکھی گئی۔
بھارت: کیا ویکسین بچھڑے کے خون سے تیار کردہ ہے؟
ملازمت کے مقام پر کووِڈ ویکسین، کیا میں ساتھیوں سے پوچھ سکتا ہوں؟
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سینوویک لگوانے والوں کو اس وائرس سے تحفظ کے لیے شاید تیسری خوراک کی ضرورت بھی پڑے۔ اخباری رپورٹ میں یونیورسٹی آف ہانگ کانگ سے وابستہ اور اس تحقیق کے محقق پروفیسر بینجمن کاؤلِنگ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سینوویک لگوانے والوں کو کورونا وائرس سے بہتر تحفظ کے لیے ممکنہ طور پر بوسٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
حکومتی ہدایات پر کی گئی اس تحقیق میں ہانگ کانگ یونیوسٹی کے اسکول برائے عوامی صحت کے ذریعے تکمیل پانے والی اس رپورٹ میں ویکسین لینے والے ایک ہزار افراد میں اینٹی باڈیز کی جانچ کی گئی۔
یہ بات اہم ہے کہ رواں ہفتے انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ سینوویک کی دونوں خوراکیں لینے کے باوجود 350 سے زائد میڈیکل اہلکار کورونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ ان میں سے کئی درجن اس وقت ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ اس کے بعد سینوویک کی کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف فعالیت پر سوالات کیے جا رہے ہیں۔
رواں برس جون میں یوروگوائے نے ڈیٹا شیئر کیا تھا، جس کے تحت یہ ویکسین استعمال کرنے والے 90 فیصد افراد کے لیے مؤثر رہی اور ان میں سے کسی کو کورونا وائرس کے حملے میں ہسپتال جانے کی نوبت نہیں آئی اور نہ ہی ویکسین لگوانے والا کوئی فرد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہوا۔
یوروگوائے نے فائزر بائیون ٹیک کی فعالیت سے متعلق بھی مطالعاتی رپورٹ مرتب کی جس کے مطابق ایک لاکھ باسٹھ ہزار سنتالیس ہیلتھ ورکرز اور 80 برس سے زائد عمر کے افراد میں اس ویکسین کی وجہ سے انفیکشن 78 فیصد کم دیکھے گئے، جب کہ کورونا وائرس کے پیچیدہ حملے یا ہسپتال میں داخلے کی نوبت کے حوالے سے اس ویکسین کی فعالیت 94 فیصد رہی۔
ع ت، ا ب ا