فائیو جی نیٹ ورک لانچ کرنے والا دنیا کا اولین ملک
3 اپریل 2019فائیو جی نیٹ ورکس کو مواصلات کی دنیا میں انقلاب قرار دیا جا رہا ہے اور اس ایجاد سے اربوں انسانوں کی روزمرہ کی زندگی تبدیل ہو جائے گی۔ یہ سُپر فاسٹ وائرلیس ٹیکنالوجی ٹوسٹروں، موبائل فونز اور الیکٹرک کاروں سے لے کر بجلی گھروں تک تقریباً ہر چیز کے لیے معاون ثابت ہو گی۔
جمعہ پانچ اپریل کو ہی سمارٹ فون بنانے والے بڑے جنوبی کوریائی ادارے سام سنگ نے اپنا نیا موبائل فون ’گلیکسی ایس ٹین فائیو جی‘ عام کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ دنیا کا وہ پہلا موبائل فون ہوگا، جو اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکے گا۔ اس کا حریف موبائل ساز ادارہ ایل جی بھی دو ہفتے بعد ایک نیا موبائل فون لانچ کر رہا ہے، جو یہ ٹیکنالوجی استعمال کر سکے گا۔
کورین ٹیلی کام کے نائب سربراہ لی پل جے کے اندازوں کے مطابق رواں برس کے اختتام تک ان کے ملک میں تیس لاکھ سے زائد افراد فائیو جی نیٹ ورک استعمال کریں گے۔ اتنے بڑے پیمانے یا ملکی سطح پر ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے فائیو جی سروس متعارف نہیں کرائی ہے۔
موبائل فون نیٹ ورک کی پانچویں جنریشن یعنی فائیو جی میں ہائی فریکوئنسی اور بینڈ ویتھ استعمال کی جائے گی۔ اس ٹیکنالوجی سے فی سیکنڈ دس گیگا بائٹ منتقل ہو سکتے ہیں۔ ابھی تک فور جی نیٹس کے لیے سات سو میگا ہرٹس سے چھ گیگا ہرٹس کی فریکوئنسیاں استعمال کی جا رہی تھیں لیکن اب فائیو جی میں اٹھائیس سے ایک سو گیگاہرٹس کے درمیان فریکوئنسیاں استعمال کی جائیں گئی۔ سویڈن کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ایریکسن کے اندازوں کے مطابق سن دو ہزار چوبیس میں دنیا کی چالیس فیصد آبادی فائیو جی ٹیکنالوجی استعمال کرے گی۔ کئی دیگر اندازوں کے مطابق سن 2034 تک عالمی سطح پر فائیو جی نیٹ ورک مستعمل ہو جائے گا۔
ا ا / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے)