فرانس، بیوی کو نقاب لگانے پر مجبور کرنے والے شخص کو شہریت دینے سے انکار
3 فروری 2010فرانسیسی حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایک پارلیمانی کمیشن کی طرف سے عوامی مقامات مثال کے طور پر اسکول، ہسپتالوں اور حکومتی دفاتر میں نقاب کے استعمال پر پابندی لگانے کی حالیہ سفارش کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
ایرک بیسن کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غیرملکی شخص اپنی فرانسیسی بیوی کو پورے چہرے کا نقاب لینے پر مجبور کررہا تھا۔ بیسن کے مطابق یہ غیر ملکی شخص اپنی بیوی کی کھلے چہرے کے ساتھ باہر آنے جانے کی آزادی پر قدغن لگارہا تھا، اور مرد و خواتین کی برابری کے اصول کی خلاف ورزی کررہا تھا۔ تاہم اس شخص کا نام اور شہریت واضح نہیں کی گئی۔
ایک فرانسیسی اخبار 'لوفیگارو' کے مطابق مذکورہ شخص کا تعلق مراکش سے ہے اور وہ فرانسیسی شہریت حاصل کرکے اپنی بیوی کے ساتھ فرانس ہی میں رہنے کا خواہش مند ہے۔
فرانس میں پورے چہرے کا نقاب لینے پر پابندی لگانے کے معاملے پر بحث کافی اختلافی صورت اختیار کرچکی ہے۔ پابندی کے حامیوں کے مطابق فرانسیسی معاشرہ ایک بڑے اسلامی گروہ یا سماج کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔
فرانسیسی پولیس کے مطابق فرانس بھر میں کل 19 سو خواتین ایسی ہیں جو پورے چہرے کا نقاب لیتی ہیں، جسے وہاں برقعہ کہا جاتا ہے، اور قریب قریب تمام ہی عرب اسٹائل کا نقاب لیتی ہیں جس میں صرف آنکھیں نظر آرہی ہوتی ہیں۔
اُدھر فرانسیسی کیتھولک چرچ نے پیر یکم فروری کو نقاب پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ملکی حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر فرانس چاہتا ہے کہ مسلمان ممالک اپنے ہاں بسنے والے عیسائیوں کے حقوق کا احترام کریں تو اسے بھی مسلمان شہریوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : شادی خان سیف