1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: ’ماکروں، لے پین سے زیادہ متاثر کن ہیں‘

4 مئی 2017

فرانس میں قبل ازانتخابات ہونے والے آخری مباحثے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ماکروں نے اپنی حریف لے پین کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دونوں امیدواروں نے اس دوران ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ بھی کی۔

https://p.dw.com/p/2cJzO
Frankreich Wahl TV-Debatte - Marine Le Pen & Emmanuel Macron
تصویر: Getty Images/AFP/E. Feferberg

فرانس میں صدارتی انتخابات کے فیصلہ کن مرحلے سے قبل گزشتہ شب منعقد ہونے والے مباحثے میں دونوں امیدواروں کے مابین جملوں کا سخت تبادلہ ہوا۔ اس موقع پر مارین لے پین نے کہا کہ جب امانوئل ماکروں ملک کے وزیر اقتصادیات تھے، تو انہوں نے فرانس کی کچھ سرکاری کمپنیوں کو فروخت کیا تھا۔ ثبوت کے طور پر لے پین نے کچھ دستاویزات بھی پیش کیں۔

 جواب میں آزاد امیدوار ماکروں نے اپنی دائیں بازو کی حریف سیاستدان پر غلط بیانی کے ذریعے  معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کے الزامات عائد کر ڈالے۔ اس پر لے پین نے کہا کہ ماکروں کو ریموٹ کنٹرول کی مدد سے چلایا جا رہا ہے اور وہ ایک بے لگام عالمگیریت کے حامی ہیں۔

Frankreich Wahl TV-Debatte - Marine Le Pen & Emmanuel Macron
تصویر: Getty Images/AFP/E. Feferberg

 اس مباحثے کے بعد کرائے جانے والے عوامی جائزے میں شامل دو تہائی افراد نے کہا کہ اس مباحثے کے فاتح سوشل لبرل امیدوار ماکروں ہیں جبکہ بقیہ 34 فیصد کی رائے میں لے پین زیادہ متاثر کن تھیں۔ فرانس میں اتوار سات مئی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو رہا ہے، جس میں ملک کے آئندہ سربراہ مملکت کا فیصلہ ہو گا۔

قبل از انتخابات کرائے جانے والے تمام عوامی جائزے ماکروں کے حق میں ہیں۔ مارین لے پین مہاجرین اور یورپی یونین مخالف اپنی سوچ کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں اور اسی لیے یہ انتخابات یورپی یونین کے لیے بھی اہم قرار دیے جا رہے ہیں۔

فرانس میں تیئس اپریل کو صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ منعقد ہوا تھا، جس میں انتالیس سالہ ماکروں تقریباً چوبیس فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے پہلے نمبر پر رہے جبکہ لے پَین کو تقریباً 21.5 فیصد ووٹ مل سکے۔ قدامت پسند اور سوشلسٹ امیدواروں فرانسوا فیوں اور بے نوآ آموں کو تاریخی شکست اٹھانا پڑی اور دونوں نے فوری طور پر ماکروں کی حمایت کا اعلان کر دیا۔