فرانس میں متنازعہ اصلاحاتی بل سینیٹ میں ووٹنگ کے لئے پیش
22 اکتوبر 2010فرانس میں تمام 12 آئل ریفائنری 12 اکتوبر سے صدر سارکوزی کے پیشن کے قوانین میں مجوزہ اصلاحات بل کے خلاف ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے ملک کے بیشتر پیٹرول پمپ پر ایندھن کی شدید قلت نے شہریوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔
جمعہ کو سینیٹ میں ان اصلاحات کی منظوری کے لئے ووٹنگ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے حکومت کی جانب سے ہنگامی احکامات کے بعد جن میں کہا گیا تھا کی ہڑتال فوری طور پر ختم کی جائے اور تمام ملازمین دوبارہ سے اپنے کام شروع کردیں، پولیس نے پیرس کے مختلف علاقوں کو ایندھن پہچانے والی آئل ریفائنری کے سامنے مزدور تنظیموں اور کارکنان کے جانب سے بنائی گئ انسانی زنجیر اور جلے ہوئے ٹائروں کو ہٹاکر فیکٹری کو کھولنے کی کوشش کی تو مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔
CGT ٹریڈ یونین کے ترجمان چارلس فولارڈ کے مطابق اس دوران تین مطاہرین زخمی ہوگئے،انہوں نے کہا : "ہم اس واقعے پر بہت برہم ہیں اور حکومتی اقدام کے خلاف شکایات دائر کریں گے،اس احتجاج کا مقصد ہرگز ملک کومفلوج کرنا نہیں تھا بلکہ یہ حکومت سے مفاہمت اور بات چیت کا دروازہ کھولنے کی ایک اپیل تھی۔"
فرانسیسی وزیرمحنت کا کہنا ہے کہ اگلے کچھ گھنٹوں میں یہ بل منظور ہوجائے گا اور اگلے ہفتے تک ایک قانون کی شکل اختیار کرلے گا اور ان تمام مظاہروں کو فورا ختم ہوجانا چاہئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے فرانس ان مظاہروں اور ہڑتالوں کی لپیٹ میں ہے اور جمعرات 28 اکتوبر اور پھر 6 نومبر کو ان تنظیموں نےمزید مظاہروں کا انعقاد کیا تھا۔ مگر دوسرے طرف صدر سارکوزی کا کہنا ہے کہ عوامی خسارے کے ازالے کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : کشور مصطفٰی