فرانسیسی صدر اولانڈ کا امریکی دورہ
18 مئی 2012منگل کے روز فرانس کے صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد اولانڈ نے پہلا دورہ جرمنی کا کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے اپنی حکومت کی تشکیل کا مرحلہ بھی مکمل کیا۔ اولانڈ اپنی صدارت کے پہلے تین دنوں کے بعد عالمی منظر پر نمودار ہو رہے ہیں اور وہ دو اہم سمٹس میں شریک ہوں گے۔ امریکا میں جی ایٹ اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاسوں کے بین الاقوامی سفارتی منظر پر کئی سربراہان کے لیے وہ نووارد ہوں گے۔ آج جمعے کے روز فرانسیسی صدر میزبان امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں گے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ فرانسوا اولانڈ کی امریکی صدر سے ملاقات بہتر ہونے کا قوی امکان ہے۔ اس کی ایک وجہ دونوں لیڈروں کا یورپی قرضوں کے بحران کی مناسبت سے ایک انداز میں سوچ رکھنا ہے۔ اوباما اور اولانڈ یورپی اقتصادیات میں بچتی پلان کے نفاذ کے ساتھ ساتھ ممکنہ ترقی کے لیے سالانہ شرح پیداوار میں اضافے کو اہم خیال کرتے ہیں۔
امریکی دارالحکومت میں اوباما سے ملاقات کے بعد اولانڈ اور ان کے وزیر خارجہ لوراں فابی یُوس (Laurent Fabius) امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر ملاقات کریں گے۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قیام کے دوران جمعے ہی کے روز فرانسیسی صدر دو طرفہ معاملات پر برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے بات چیت کریں گے۔ کیمرون اور نئے فرانسیسی صدر کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
ان ملاقاتوں کے بعد فرانسیسی صدر، امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے شمال مغرب میں تقریباً ایک سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع امریکی صدر کی پُر آسائش آرام گاہ کیمپ ڈیوڈ روانہ ہو جائیں گے۔ یہاں وہ آٹھ ترقی یافتہ ملکوں کے گروپ جی ایٹ کے سربراہوں کی میٹنگ میں شریک ہوں گے۔ اس سربراہ اجلاس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شریک ہیں اور اس طرح ایک ہفتے کے دوران ان کو جرمن چانسلر سے دوسری بار ملنے کا موقع حاصل ہو گا۔ کیمپ ڈیوڈ میں ترقی یافتہ ملکوں کی سمٹ ہفتےکے روز ختم ہو جائے گی اور تمام شریک سربراہان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سمٹ کے لیے امریکی شہر شکاگو کا رخ کریں گے۔
نیٹو کی سمٹ اتوار اور پیر کے ایام پر شیڈیول ہے۔ اس میں لگ بھگ پچاس کے قریب سربراہان شریک ہو رہے ہیں۔ اس نیٹو سمٹ میں شرکت کے لیے پاکستان کو بھی دعوت دی گئی ہے اور صدر آصف زرداری شکاگو کا دورہ کریں گے۔ نیٹو تنظیم کے سربراہی اجلاس سے قبل فرانسیسی صدر نے افغانستان سے اپنی افواج کے رواں برس کے آخر تک انخلا کے حوالے سے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انخلا کا یہ عمل مکمل کیا جائے گا اورصرف لڑاکا فوجی دستوں کو واپس بلایا جائے گا۔ سفارت کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر سن 2013 کے آخر تک لڑائی میں شریک فوجیوں کے علاوہ دوسرے امور میں شامل اپنے فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کو جاری رکھیں گے۔ اس مناسبت سے انہیں امریکی دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ نیٹو سمٹ میں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور شام کی صورت حال پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
ah/hk (AFP, AP)