1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کو تھپڑ پڑ گیا

8 جون 2021

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کو ملک کے جنوب مشرقی حصے میں استقبالیہ ہجوم میں موجود نے ایک شخص نے اس وقت چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا جب وہ اس شخص سے ہاتھ ملا رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/3ubKl
Frankreich Präsident Macron besucht die Region Drome
تصویر: Philippe Desmazes/REUTERS

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں ملکی دورے کی دوسری منزل لیوں شہر میں ایک اسکول کا دورہ کرنے کے بعد واپس جا رہے تھے جب ان کے استقبال کے لیے باہر جمع ہجوم میں سے ایک شخص نے انہیں تھپڑ مار دیا۔

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا کے علاوہ بی ایف ایم نیوز چینل پر بھی نشر کی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماکروں ہجوم کو روکنے کے لیے بنائی گئی رکاوٹ کے پاس جب ایک شخص سے ہاتھ ملانے کے لیے وہاں پہنچتے ہیں تو وہ شخص ان کے ہاتھ کو پکڑ کر دوسرے ہاتھ سے ان کے منہ پر تھپڑ رسید کر دیتا ہے۔

فرانسیسی اقدار کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ملک بدر کریں گے، وزیر داخلہ

روانڈا میں نسل کشی کا ذمے دار فرانس بھی، صدر ماکروں کا اعتراف

مقامی حکام کے مطابق ماکروں کے باڈی گارڈز نے فوری طور پر اس شخص کے علاوہ ایک اور شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ علاقائی حکام کے مطابق، ''جس شخص نے صدر کو تھپڑ مارنے کی کوشش کی اور ایک اور شخص سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘

حکام کے مطابق صدر نے ایک اسکول کے دورے کے بعد اپنی کار میں بیٹھنے سے قبل ہجوم کی طرف بڑھے جہاں لوگ انہیں اپنی طرف بلا رہے تھے، اور اسی دوران یہ واقعہ پیش آیا۔

Emmanuel Macron Frankreich
گزشتہ برس جولائی میں بھی صدر ماکروں اور ان کی اہلیہ بریجیٹ کو مظاہرین کے ایک گروپ نے گالیاں دی تھیں جب وہ وسطی پیرس کے ایک باغ میں سیر کر رہے تھے۔تصویر: picture alliance/dpa/J-P. Brunet

اعتدال پسند ایمانوئل ماکروں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں دوسری مدت کے لیے صدر مںتخب ہونے کے لیے پر امید ہیں۔ انتخابی جائزوں کے مطابق انہیں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی مارین لے پین پر معمولی سبقت حاصل ہے۔

43 سالہ ایمانویل ماکروں اسی سلسلے میں آئندہ دو ماہ کے دوران ملک کے 12 مختلف شہروں میں جائیں گے۔ کووڈ انیس کے پھیلاؤ میں کمی کے بعد صدر ماکروں کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ووٹرز سے ذاتی طور پر ملاقات کریں۔

قبل ازیں گزشتہ برس جولائی میں بھی صدر ماکروں اور ان کی اہلیہ بریجیٹ کو مظاہرین کے ایک گروپ نے گالیاں دی تھیں جب وہ وسطی پیرس کے ایک باغ میں سیر کر رہے تھے۔

ا ب ا / ع ب (اے ایف پی)