1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی پولیس مہاجرین کا جسمانی استحصال کر رہی ہے، آکسفیم

15 جون 2018

برطانوی فلاحی ادارے آکسفیم نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانسیسی پولیس اہلکار نابالغ مہاجرین کے جوتوں کے تلوے کاٹنے، انہیں تشدد کا نشانہ بنانے، حراست میں لینے اور زبردستی واپس اٹلی بھیجنے جیسے اقدامات میں ملوث ہیں۔

https://p.dw.com/p/2zcnk
Frankreich Polizei räumt Migranten-Zeltlager in Paris
تصویر: Imago/Le Pictorium/J. Mattiax

آکسفیم کی جانب سے فرانسیسی اہلکاروں پر مہاجرین کے استحصال میں ملوث ہونے کے الزامات ایک ایسے وقت عائد کیے گئے ہیں جب اٹلی اور فرانس کے مابین مہاجرین کے بحران کے حوالے سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

جمعے کے روز جاری کردہ آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم عمر مہاجر بچوں کو ملکی حدود سے نکال کر اٹلی بھیجنے اور انہیں حراست میں لیے جانے جیسے اقدامات کر کے فرانس نہ صرف ملکی بلکہ یورپی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اٹلی اور فرانس کے مابین سرحد پر ’نو مینز لینڈ‘ میں ساڑھے سولہ ہزار سے زائد تارکین وطن موجود ہیں جن میں سے ایک چوتھائی نابالغ مہاجر بچے ہیں۔

ان دنوں مہاجرین کے بحران کے حوالے سے روم اور پیرس حکومتوں کے مابین شدید سفارتی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ روم اور پیرس حکومتوں کے مابین سفارتی کشیدگی کا سبب فرانسیسی صدر اور کئی دیگر فرانسیسی رہنماؤں کی جانب سے مہاجرین سے بھرے امدادی بحری جہاز کو اطالوی ساحلوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے کے اطالوی فیصلے کے بعد دیے گئے بیانات بنے تھے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بحیرہ روم سے ریسکیو کیے گئے مہاجرین کو اٹلی آنے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے پر روم حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس فیصلے کو ’مایوس کن اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا تھا جب کہ ماکروں کی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں اٹلی کے اقدامات ’متلی کا باعث‘ بننے والے تھے۔ ان بیانات کے بعد اٹلی نے پیرس حکومت سے سرکاری سطح پر معذرت طلب کی تھی۔

آکسفیم نے اپنی اس تازہ رپورٹ میں فرانس کی حدود میں داخل ہونے والے متعدد مہاجر بچوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کا ’زبانی اور جسمانی استحصال کیا جاتا ہے اور خوارک اور کمبلوں کے بغیر رات بھر قید میں رکھا جاتا ہے جب کہ انہیں اس دوران ان کے بالغ ورثا تک رسائی بھی حاصل نہیں ہوتی‘۔

اریٹریا سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان مہاجر لڑکی کے بارے میں بتایا گیا کہ فرنچ پولیس اہلکاروں نے اس کے جوتوں کے تلوے کاٹنے اور سم کارڈ چھیننے کے بعد اسے زبردستی اٹلی کی حدود میں بھیج دیا۔ آکسفیم نے اس کے علاوہ بھی سینکڑوں ایسے واقعات کا ریکارڈ جمع کیا ہے جن میں فرانسیسی سکیورٹی حکام مبینہ طور پر سیاسی پناہ کے یورپی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ فرانس نے سن 2015 سے سرحدی نگرانی سخت کر رکھی ہے۔ ڈبلن ضوابط کے تحت تارکین وطن کو اسی یورپی ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرانا ہوتی ہے، جس کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے۔ تاہم انہیں قوانین کے مطابق نابالغ مہاجر بچے کسی بھی ایسے یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا سکتے ہیں، جہاں ان کے رشتہ دار مقیم ہوں۔

ش ح / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید